ایمنسٹی انٹرنیشنلنے قابض اسرائیلی فوج کی جانب سےغزہ میں جاری منظم جنگی جرائم کی عالمی سطح پرآزادانہ تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔
ایمنسٹی کا کہناہے کہ قابض صہیونی ریاست کی جانب سے مشرقی غزہ میں گھروں اور کھیتوں کو مسمار کرنےکے خلاف جنگی جرائم کا ارتکاب کیا گیا جن کی فوری اور آزادانہ تحقیقات کی جانیچاہئیں۔ اس مسماری کا مقصد اسرائیل اور فلسطینی سرزمین کے درمیان ایک نام نہاد بفرزون کو وسعت دینا ہے۔
ایمنسٹی نے کہاکہ "بلڈوزر اور دستی طور پر نصب کردہ دھماکہ خیز مواد کا استعمال کرتے ہوئےاسرائیلی فوج نے غیر قانونی طور پر زرعی اراضی اور شہری عمارات تباہ کر دی ہیں اورگھروں، سکولوں اور مساجد سمیت پورے کے پورے محلوں کو مسمار کر دیا ہے”۔
لندن میں قائم انسانیحقوق گروپ نے کہا ہے کہ سات اکتوبر کو جنگ کے آغاز سے ہونے والی مسماری کی”جنگی جرائم اور اجتماعی سزا کے طور پر تفتیش ہونی چاہیے”۔
قابض صہیونی فوجنے نے کئی معاملات میں کہا ہے کہ وہ باڑکے دوسری طرف رہنے والی اسرائیلی برادریوں کے تحفظ کے لیے "دہشت گردی”کا بنیادی ڈھانچہ تباہ کر رہا ہے۔ اس نے ایمنسٹی کی جانب سے تبصرہ کرنے کی درخواستکا جواب نہیں دیا۔
گروپ نے کہا کہ ایمنسٹیکی تحقیقات میں اکتوبر اور مئی کے درمیان اسرائیلی فوجیوں کی پوسٹ کی گئی سیٹلائٹتصاویر اور ویڈیوز کا جائزہ لیا گیا جس سے ظاہر ہوا کہ "غزہ کی مشرقی سرحد کےساتھ عمارات مسمار کر کے نئی برابر کی گئی زمین کی چوڑائی تقریباً ایک سے ایکاعشاریہ آٹھ کلومیٹر تک تھی”۔
اس نے کہا، توسیعشدہ بفر زون تقریباً 58 مربع کلومیٹر (22 مربع میل) یا غزہ کی پٹی کے تقریباً 16 فیصدپر محیط ہے۔ اس زون کے اندر 90 فیصد سے زیادہ عمارات تباہ شدہ ہیں یا انہیں شدیدنقصان پہنچا ہے۔
اس نے مزید کہا،علاقے کی نصف سے زیادہ زرعی زمین پر "جاری تنازعات کی وجہ سے فصلوں کی صحتاور قوت میں کمی” ظاہر ہوئی ہے۔
ایمنسٹی کی ایریکاگویرا روزاس نے کہا، "ہمارے تجزیئے سے غزہ کے مشرقی علاقے کے ساتھ ایک ایسانمونہ ظاہر ہوتا ہے جو پورے علاقے کی منظم تباہی سے مطابقت رکھتا ہے”۔
انہوں نے مزیدکہا کہ "گھر شدید لڑائی کے نتیجے میں تباہ نہیں ہوئے بلکہ اسرائیلی فوج نےعلاقے کا کنٹرول سنبھالنے کے بعد دانستہ زمین کو مسمار کیا۔
انہوں نے زور دیا،”اسرائیلیوں کی غزہ سے ہونے والے حملوں سے حفاظت کے لیے اقدامات ایسے ہونےچاہیئں جو بین الاقوامی قانون کے تحت اسرائیل کی ذمہ داریاں پوری کریں جن میں بےدریغ تباہی اور اجتماعی سزا کی ممانعت شامل ہے”۔
بین الاقوامیبرادری کی حقارت میں، اسرائیل نے جنگ جاری رکھتے ہوئے، اقوام متحدہ کی سلامتیکونسل کی قرارداد کو فوری طور پر روکنے کے لیے، اور عالمی عدالت انصاف کے حکم کونسل کشی کی کارروائیوں کو روکنے اور غزہ میں تباہ کن انسانی صورتحال کو بہتر بنانےکے لیے اقدامات کرنے کے احکامات کو نظر انداز کیا ہے۔