مصر نے قابض اسرائیلیوزیراعظم بنجمن نیتن یاھو کے ان الزامات کا فیصلہ کن اور سخت رد عمل سے جواب دیاہے جس میں اس نے الزام عاید کیا تھا کہ مصری سرحد سے غزہ کی پٹی میں ہتھیارداخل ہو رہے ہیں۔
مصری وزارت خارجہ نے منگلکو ایک بیان میں نیتن یاہو کے الزامات کو مکمل طور پر مسترد کرتے ہوئے کہا کہ نیتنیاھو مصر کا نام استعمال کرکے اسرائیلی رائے عامہ کی توجہ ہٹانے کی کوشش کررہا ہے۔وہ غزہ میں جنگ بندی کے معاہدے تک پہنچنے میں رکاوٹ ڈالنے اور قیدیوں کی رہائی کےلیے کی جانے والی کوششوں سے توجہ ہٹانے کی کوشش کررہے ہیں۔
مصری وزارت خارجہ نے کہاکہ نیتن یاھو کے یہ بیانات مصر، قطر اور امریکہ کی طرف سے کی گئی ثالثی کی کوششوںمیں رکاوٹ ہیں۔ قاہرہ اس سلسلے میں اسرائیلی حکام کی طرف سے لگائے جانے والے تمامالزامات کو مسترد کرتا ہے۔
قاہرہ نے اسرائیلی حکومتکو ایسے بیانات دینے کے نتائج پراسرائیل کو جوابدہ ٹھہراتے ہوئے کہا کہ اس طرح کیبیان بازی صورتحال کو مزید خراب کرتی ہے۔ اس کا مقصد جارحانہ اور اشتعال انگیزپالیسیوں کو جواز فراہم کرنا ہے جو خطے میں مزید کشیدگی کا باعث بنتی ہیں۔
بیان میں کہا گیا ہے کہمصر خطے میں امن کے عمل کے لیے قائدانہ کردار ادا کرتے ہوئے اپنا تاریخیکردار ادا کرنے کی خواہش رکھتا ہے۔ ہم علاقائی امن و سلامتی برقرار رکھنے اور خطےکی تمام اقوام کے لیے استحکام کی کوشش کرتے ہیں۔
مصر کی طرف سے یہ بیان اسوقت سامنے آیا جب نیتن یاہو نے گذشتہ روز اپنی تقریر میں کہا تھا کہ اسرائیلیافواج کو غزہ اور مصر کے درمیان سرحد پر فلاڈیلفیا (صلاح الدین) کے محور کا کنٹرولبرقرار رکھنا چاہیے تاکہ ہتھیاروں کے اخراج کو روکا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ اس معاملے پر وہ "دباؤ کے سامنے” نہیں جھکیں گے۔
قابل ذکر ہے کہ غزہ کی مصرکے ساتھ جنوبی سرحد کے ساتھ 14.5 کلومیٹر طویل زمین کی ایک تنگ پٹی ’فلاڈیلفیاکوریڈور‘ اسرائیل اور حماس کے درمیان قیدیوں کے تبادلے اور تباہ حال فلسطینی پٹیمیں جنگ بندی کے لیے ہونے والی بات چیت کا مرکز رہا ہے۔ اسرائیلی وزیراعظم کا کہناہے کہ وہ فلاڈیلفیا کوری ڈور سے فوج واپس نہیں ہٹائیں گے جب کہ حماس کا مطالبہہےکہ غزہ سے اسرائیلی فوج کی واپسی تک جنگ بندی نہیں ہوگی۔