اسلامی تحریک مزاحمت’حماس‘ نے مجرم دہشت گرد بنجمن نیتن یاہو اورامریکی انتظامیہ کو اس کے ساتھ گٹھ جوڑ کرتے ہوئے غزہ میں جنگ جاری رکھنے کا ذمہدار قرار دیا ہے۔
حماس کی طرف سےپریس کو جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ فلسطینی عوام کے خلاف گیارہ ماہ سے جاریوحشیانہ صہیونی جارحیت روکنے کے لیے مذاکرات کی ناکامی کا ذمہ دار مجرم نیتن یاھوہے۔ وہ نہ صرف فلسطینیوں کی نسل کشی کررہا ہے بلکہ وہ اپنے قیدیوں کو قتل کرنے کاذمہ دار ہے۔ غزہ میں مزاحمتی قوتوں کی قید میں جتنے اسرائیلی ہلاک ہوئے ہیں انہیںقابض صہیونی فوج نے بمباری کرکے قتل کیا ہے جس کی تمام تر ذمہ داری مجرم بنجمننیتن یاھو پر عائد ہوتی ہے۔
حماس کی طرف سےجاری بیان کی نقل مرکزاطلاعات فلسطین کو موصول ہوئی ہے جس میں جماعت نے واضح کیاہے کہ مجرم نیتن یاہو کی قیادت میں صہیونی حکومت اسرائیلی رائے عامہ کو گمراہ کرنے، انہیں دھوکہ دینے اور جھوٹ بولنے کی پالیسیپر عمل پیرا ہے۔ جنگ بندی مذاکرات اورقیدیوں کی زندہ واپسی کے لیے ہونے والے مذاکرات کی ناکامی نیتن یاھو پر عائد ہوتیہے جس کا اصل مشن غزہ میں قتل عام جاری رکھنا ہے۔
بیان میں کہا کہ "مزاحمتیرہ نماؤں کو نشانہ بنانے کی نیتن یاہو کی کھوکھلی دھمکیاں اس بحران کی گہرائی کی تصدیقکرتی ہیں جس کا وہ سامنا کر رہے ہیں۔
غزہ میں فلسطینی وزارتصحت نے اعلان کیا کہ قابض اسرائیلی فوج نے گذشتہ 24 گھنٹوں کے دوران غزہ کی پٹی میںخاندانوں کے خلاف تین قتل عام کیے، جن میں 47 فلسطینی شہید اور 94 زخمی ہوئے”۔