اسرائیلی براڈکاسٹنگ کارپوریشن نے فوجی حکام کے حوالے سے بتایا ہے کہ عسکری قیادت نے جنگ کے بعدغزہ کا فوجی کنٹرول سنھبالنے کی تجویز کو مسترد کردیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ غزہ کافوجی کنٹرول اسرائیل پر بہت بھاری معاشی بوجھ بنے گا اور اس پر اسرائیل کو سالانہساڑھے پانچ ارب ڈالر سے زیادہ کی رقم خرچ کرنا پڑے گی۔ اس کے علاوہ فوج کو غزہ کےلیے چار سو اضافی ملازمتیں تخلیق کرنا پڑیں گی جن پر ہزاروں فوجیوں کی تعیناتی کیضرورت ہوگی۔
براڈ کاسٹنگکارپوریشن نے ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے مزید کہا کہ اس شعبے کو سنبھالنے کا مطلب2.3 ملین افراد کی ذمہ داری ہے اور اس کے لیے 5 مستقل فوجی ٹیموں کی ضرورت ہے۔
اسرائیلی پریس رپورٹسمیں بتایا گیا ہے کہ قابض فوج نے "غزہ کی پٹی میں شہری انسانی کوششوں کے سربراہ”کے نام سے ایک نئی پوزیشن بنائی ہے، تاکہ انسانی ہمدردی کے پہلوؤں کو منظم کیا جا سکےاور شہری امور کو مربوط کیا جا سکے۔
عبرانی اخبار’یدیعوت احرونوت‘ نے کہا ہے کہ بریگیڈیئر جنرل ایلاد گورین یہ نیا عہدہ سنبھالیں گے۔انہوں نے مزید کہا کہ یہ عہدہ مقبوضہ مغربی کنارے میں اسرائیلی سول انتظامیہ کے سربراہکے عہدے کے برابر ہے۔
خیال رہے کہگذشتہ برس سات اکتوبر سے قابض اسرائیل نے امریکی حمایت سے غزہ کے خلاف اپنیوحشیانہ جنگ مسلط کر رکھی ہے جس میں اب تک 133000 سے زیادہ شہید اور زخمی ہوئےہیں جب کہ 10000 لاپتہ ہیں۔