اسلامی تحریک مزاحمت’حماس‘ نے کہا ہے کہ غزہ میں فلسطینی مزاحمت کاروں کے پاس جنگی قیدی بنائےگئےاسرائیلیوں کی ہلاکتوں کی ذمہ داری امریکی انتظامیہ اور قابض ریاست کی نام نہاانتہا پسند حکومت پر عاید ہوتی ہے۔
حماس کے پولیٹیکلبیورو کے رکن عزت الرشق نے غزہ کی پٹی میں مزاحمتی فورسز کی قید میں موجود قیدیوں کیہلاکت کا ذمہ دارقابض صہیونی ریاست اور امریکی انتظامیہ کو قرار دیا۔
الرشق نے اتوار کےروز ایک پریس بیان میں کہا کہ مزاحمت کے پاس موجود قیدیوں کی ہلاکتوں کی تمام ترذمہ داری قابض ریاست اور امریکیانتظامیہ پر عاید ہوتی ہے جو نسل کشی کی جنگ جاری رکھنے اور جنگ بندی کے معاہدے تکپہنچنے سےفرار اختیار کررہے ہیں۔ امریکی انتظامیہ ان قیدیوں کی موت کے جرم میں اسلیے شریک ہے کیونکہ وہ غزہ میں جنگ اور جارحیت جاری رکھنے میں غاصب صہیونیوں کیفوجی مدد کررہی ہے۔
انہوں نے مزید کہاکہ فلسطینی عوام ہر روز امریکہ کی طرف سے صہیونی فوج کو دیے گئے اسلحے اور تباہ کنبموں سے شہید ہو رہے ہیں۔ صدر بائیڈن کو اگر قیدیوں کی جانوں کی فکر ہے تو انہیںغزہ میں جنگ کےلیے صہیونی ریاست کو اسلحہ کی فراہمی بند کرتے ہوئے جنگ بندی کے لیےدباؤ ڈالنا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ تاریخبائیڈن کو وائٹ ہاؤس چھوڑتے ہی یاد رکھے گی کہ وہ جنگی مجرم نیتن یاہو اور اس کے گینگکا ساتھی اور حامی تھا۔
انہوں نے زور دے کرکہا کہ حماس اپنے پاس موجود قیدیوں کی زندگیوں کے بارے میں بائیڈن سے زیادہ فکر مندہے۔ اسی لیے اس نے خاص طور پر ان کی تجویز اور سلامتی کونسل کی قرارداد پر اتفاق کیا،جب کہ نیتن یاہو نے جنگ بندی کی امریکیتجویز کو مسترد کردیا۔ اس کے بعد بائیڈن انتظامیہنے نیتن یاہو کی شرائط کے سامنے ہتھیار ڈال دیے۔
خیال رہے کہ آج اتوارکو قابض فوج نے غزہ کی پٹی میں ایک سرنگ کے اندر سے 6 زیر حراست افراد کی لاشیں برآمدکرنے کا اعلان کرتے ہوئے ان کی شناخت کی تصدیق کی۔
امریکی صدر جو بائیڈنجو ہتھیاروں اور سیاسی حمایت کے حوالے سے اس خوفناک جنگ میں نیتن یاہو کا ہے نے اعلانکیا کہ غزہ سے ملنے والی چھ لاشوں میں اسرائیلی نژاد امریکی ہرش گولڈ برگ پولین کیلاش بھی ہے۔