فرانسیسی خبر رساں ایجنسی (اے ایف پی) کے مطابق انہوں نے کہا کہ ’ہم 24 گھنٹے سے زیادہ پہلے منصوبہ بندی نہیں کر سکتے کیونکہ ہمیں یہ جاننے میں مشکلات کا سامنا ہے کہ ہمارے پاس کیا رسد ہو گی، وہ کب ہمارے پاس ہوگی یا ہم کہاں پہنچا سکیں گے۔
انہوں نے سلامتی کونسل کو بتایا کہ ’شہری بھوکے ہیں۔ وہ پیاسے ہیں وہ بیمار ہیں۔ وہ بے گھر ہیں۔ انہیں اس سے بھی آگے دھکیل دیا گیا ہے… جو کوئی بھی انسان برداشت کر سکتا ہے۔‘
جوئس مسویا کا یہ بیان ایسے وقت میں آیا ہے جب اقوام متحدہ کو پیر کو غزہ کے اندر امداد اور امدادی کارکنوں کی نقل و حرکت روکنی پڑی تھی، کیوں کہ اسرائیل نے دیر البلاح کے علاقے سے انخلا کا کہا تھا جو کہ یو این کارکنوں کا مرکز تھا۔
انہوں نے کہا کہ ’غزہ کا 88 فیصد سے زیادہ علاقہ کسی نہ کسی وقت خالی کرنے کے (اسرائیلی) حکم نامے کے تحت آ چکا ہے، انہوں نے مزید کہا کہ ’غیر یقینی صورت حال‘ کا شکار شہریوں کو غزہ کی پٹی کے صرف 11 فیصد کے مساوی علاقے میں جانے پر مجبور کیا جا رہا ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ، ’انخلا کے احکامات بین الاقوامی انسانی قانون کے تقاضوں کی خلاف ورزی ہیں۔‘