سه شنبه 03/دسامبر/2024

طولکرم کو ملیا میٹ کرنے کے 48 گھنٹے بعد صہیونی فوج کا شہرسے انخلا

جمعہ 30-اگست-2024

قابض اسرائیلی فوجنے غرب اردن کے شمال مغربی شہر طولکرم اور اس کے دو پناہ گزین کیمپوں طولکرم کیمپ اورنور شمس کیمپ میں مسلسل  48 گھنٹے تک جاری رہنےوالی جارحیت اور قتل عام کے بعد واپس چلی گئی ہے۔ قابض فوج کی اس وحشیانہ جارحیتکے نتیجے میں طولکرم میں مزید 4 شہری شہید، متعدد زخمی ہوئے جب کہ بڑے پیمانےپرشہریوں کی املاک اور  بنیادی ڈھانچے کوتباہ کیا گیا ہے۔

 

 

قابض فوج کے انخلاءکے فوراً بعد فلسطینی ہلال احمر سوسائٹی اور سول ڈیفنس کے عملے کو نور شمس کیمپ میںداخل ہونے کا موقع ملا۔قابض فوج نے تلاشی کی آڑ میں شروع کی گئی قتل عام کی مہممیں درجنوں شہریوں کو حراست میں لے لیا ہے۔ گرفتار کیے جانے والوں میں کئی زخمینوجوان شامل ہیں۔

 

 

عینی شاہدین نے بتایاکہ قابض صہیونی فوج نے اہم سڑکوں، پانی اور سیوریج کے نیٹ ورک کو تباہ کر دیا، بجلیکے کھمبے اکھاڑ دیے، مکانات منہدم کیے اور گاڑیاں تباہ کر دیں۔

 

میونسپلٹی کے عملےنےکہا ہے کہ اس نے طولکرم اور شہر کے دونوں پناہ گزین کیمپوں میں ہونے والی تباہیکے بعد بحال کا کام شروع کیا ہے مگرملبہ اتنا زیادہ ہے کہ اسے صاف  کرنے میں کئی دن لگیں گے۔

 

 

نور شمس کیمپ پر قابضکی جارحیت سے بنیادی ڈھانچے میں پانی اور سیوریج کے مین نیٹ ورک اور شہریوں کی املاکبشمول گھروں، دکانوں اور تجارتی اداروں کو بہت نقصان پہنچا۔ کیمپ پر دھاوے کےدوران قابض فوج نے دکانوں اور گھروں میں بڑے پیمانے پر لوٹ مار بھی کی۔

 

 

قابض فوج کیجارحیت میں درجنوں گاڑیاں بتاہ ہوچکی ہیں۔ ہر طرف تباہی اور بربادی کے مناظر پھیلےہوئے ہیں۔

 

مقامی شہریوں کاکہنا ہے کہ طولکرم شہر اور اس کے مہاجر کیمپوں میں صہیونی فوج کی طرف سے جارحیت کاسلسلہ پچھلے سال سات اکتوبر کے بعد تیز ہوگیا تھا مگر تازہ کارروائی سب سے تباہ کناور ہولناک ہے۔

اس جارحیت کے دوران چار فلسطینی شہید ہوئے جن میں ایکمعمر شہری ایاد محمود ابو الھیجا شامل ہیں جن کی عمر 62 سال تھی۔ انہیں ایک صہیونیفوجی نے اسنائبر سے گولی کا نشانہ بنایا  جس کے نتیجے میں وہ اپنے گھر کے اندر شہیدہوگئے۔ ان کے علاوہ 26 سالہ محمد سامر جابر  اور 21 سالہ مجد ماجد داؤد شہید ہوئے۔تیسرے شہید کی شناخت نہیں کی گئی۔ اسے قابض فوج نے طولکرم شہر میں گولی مار کرشہید کیا۔

مختصر لنک:

کاپی