اقوام متحدہ نے خبردارکیا ہے کہ مقبوضہ مغربی کنارے میں بدھ کی صبح قابض اسرائیلی فوج کی جانب سے شروع کیےگئے بڑے پیمانے پر فوجی آپریشن سے فلسطینی علاقوں میں تباہ کن صورتحال کو مزید سنگینہونے کا خطرہ ہے۔
یہ بات بدھ کو اقواممتحدہ کے انسانی حقوق کے دفتر کی ترجمان روینہ شامداسانی کی طرف سے جاری کردہ ایک بیانمیں سامنے آئی۔
شامداسانی نے کہاکہ "مقبوضہ مغربی کنارے میں اسرائیلی فوج کی جانب سے شروع کیے گئے بڑے پیمانےپر حملوں سے فلسطینی علاقوں میں تباہ کن صورتحال کو مزید خطرناک ہونے کا خطرہ ہے”۔
انہوں نے کہا کہ جنین، طوباس اور طولکرم میں اسرائیلی حملوں کے نتیجےمیں بدھ کو کم از کم 9 فلسطینی شہید ہوئے،جن میں دو بچے بھی شامل ہیں۔ اس طرح سات اکتوبر2023ء سے مغربی کنارے میں شہداءکی تعداد 637 ہوگئی ہے۔
انہوں نے بتایا کہمبینہ طور پر اسرائیلی فوجیوں پر پتھراؤ کے حملوں کے الزام میں کئی بچے شہید ہوئے اوردیگر فلسطینی بھی مارے گئے جن کی طرف سے صہیونی فوج کو کوئی خطرہ نہیں تھا۔
اقوام متحدہ کے اہلکارنے زور دے کر کہا کہ طاقت کا غیر ضروری یا غیر متناسب استعمال اور ٹارگٹ کلنگ تشویشناکہے۔
انہوں نے مزید کہاکہ "ہزاروں فلسطینیوں کو من مانی گرفتاری اور تشدد کا نشانہ بنایا گیا، آباد کاروںکے وحشیانہ تشدد کا سامنا کرنا پڑا، آزادی اظہار اور آزادی پر سخت پابندیوں کا سامناکرنا پڑا، فلسطینیوں کے گھروں اور املاک کو تباہ یا ضبط کیا گیا اور انہیں زبردستیبے گھر کیا گیا”۔
بدھ کی صبح سویرےاسرائیلی فوج نے شمالی مغربی کنارے میں فوجی آپریشن شروع کیا، جو 2002 کے بعد سب سےبڑا آپریشن تھا، جس کے نتیجے میں 10 فلسطینی شہید اور 22 زخمی ہوئے۔
خیال رہے کہ گذشتہبرس سات اکتوبر سے غزہ پرجاری اسرائیلی جارحیت کے دوران قابض اسرائیلی فوج نے مقبوضہبیت المقدس سمیت مغربی کنارے میں حملوں میں اضافہ کیا ہے۔ ان حملوں میں فلسطینیوں کےسرکاری اعداد و شمار کے مطابق، 150 بچوں سمیت 662 فلسطینی شہید ، 5400 سے زیادہ زخمیاور 10000 سے زیادہ کو گرفتار کیا گیا۔