وسطی غزہ کی پٹیمیں دیر البلح گورنری میں واقع شہدا الاقصیٰ ہسپتال کے شعبہ تعلقات عامہ کے ڈائریکٹرمحمد الحاج نے کہا ہے کہ طبی ٹیموں کی جانب سے قابض صہیونی فوج کی طرف سے جبریانخلاء کے احکامات کے باوجود اب تک مریضوں کو طبی خدماتکی فراہمی جاری رکھی ہوئیہے اورطبی عملہ ہسپتال کو خالی کرنے کے لیے تیار نہیں ہے۔
الحاج نے کہا کہ دیرالبلح میں الاقصی شہداء ہسپتال دس لاکھ سے زائد بے گھر افراد کو صحت کی خدماتفراہم کرتا ہے۔ اگر یہ کام کرنا بند کر دیتا ہے تو صحت کے شعبے میں انسانی تباہی واقعہو گی، اور یہ ہسپتالوں میں مریضوں کی موت کا سبب بن سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہسپتالمیں اب تک انتہائی نگہداشت کے کمروں میں 7 مریض سنگین حالت میں ہیں اور ہسپتال کےباقی شعبوں میں تقریباً 100 مریض ہیں جنہیں مسلسل صحت کی دیکھ بھال کی ضرورت ہے۔
الحاج نے نشاندہیکی کہ کچھ مریض اور بے گھر لوگ اسرائیلی نشانہ بننے کے خوف سے ہسپتال چھوڑ گئے۔
تقریباً 100 مریضاب بھی ہسپتال میں داخل ہیں جن میں سے 7 انتہائی نگہداشت میں ہیں۔
انہوں نے کہا کہ مرکزیگورنری میں کچھ فیلڈ ہسپتال ہیں، لیکن ان کی گنجائش بہت کم ہے۔ وہ شہدا الاقصیٰہسپتال کی جگہ نہیں لے سکتے۔
قابض فوج نے وسطیغزہ کی پٹی میں شہدا الاقصی ہسپتال کے آس پاس کے رہائشی اسکوائر کو خالی کرنے کےاحکامات جاری کیے ہیں جس کے نتیجے میں ہسپتال میں موجود ہزاروں شہری پچھلے حملوں کیطرح اس پر حملے کے خوف سے بے گھر ہوگئے۔