قابض اسرائیلیفوج کی جانب سے وسطی غزہ کی پٹی میں دیر البلح سے جبری انخلا کے نئے احکامات جاریکیے جانے کے بعد اقوام متحدہ کے ایک سینیئر اہلکار نے بتایا ہے کہ غزہ کی پٹی میں ادارےکیانسانی امداد کی کارروائیاں پیر کو روک دی گئی ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ عالمی ادارہامداد کی ترسیل کرنے سے قاصر ہے۔
اہلکار نے اپنانام ظاہر نہ کرنے کی درخواست کرتے ہوئے مزید کہا کہ اردگرد کے حالات کی روشنی میںتنظیم آج ڈیلیور کرنے کے قابل نہیں ہے۔ یہ اس وقت ہوا جب وسطی غزہ کی پٹی میں دیرالبلح میں الاقصی شہدا ہسپتال کے ارد گرد افراتفری پھیل گئی۔ مریضوں، ان کے ساتھیوںاور ہزاروں بے گھر افراد کو اسرائیل نے انخلا کا حکم دے دیا۔ بڑی تعداد میں مریضوںکو ہسپتال سے نکال کر سڑکوں پر پہنچا دیا گیا۔
قابض فاشسٹ فوج کے تحریری پیغامات الاقصیٰ ہسپتال کے آس پاسموجود ہزاروں افراد تک پہنچے جس میں مطالبہ کیا گیا کہ وہ فوری طور پر وہاں سے نکلجائیں۔ یہ ہسپتال جسے غزہ کی پٹی میں اب بھی کام کرنے والے 16 ہسپتالوں میں سے ایکسمجھا جاتا ہے بلاک نمبر 128 کے قلب میں واقع ہے۔
مزید برآں اسرائیلیفوج نے اس معاملے کے بارے میں ایجنسی فرانس پریس کے سوال کے جواب میں دعویٰ کیا کہانخلا کی کوششوں میں علاقے سے ہسپتالوں اور طبی سہولیات کا انخلا شامل نہیں تھا۔
واضح رہے اگست کےپہلے تین ہفتوں کے دوران اسرائیلی فوج نے طیاروں کے ذریعے گرائے گئے کتابچوں یافون پر ایس ایم ایس پیغامات کے ذریعے یا سماجی رابطوں کی سائٹس کے ذریعے انخلا کے11 احکامات جاری کیے ہیں۔ ان ہدایات میں اڑھائی لاکھ لوگوں کو اپنی رہائش گاہیںچھوڑنے کا کہا گیا ہے۔
اکتوبر سے غزہ کیپٹی کے ہسپتالوں کے پاس وسائل کی قلت ہے۔ خاص طور پر بجلی کی بندش اور بجلی کے جنریٹروںکو چلانے کے لیے درکار ایندھن کی کمی سے مشکلات بڑھ گئی ہیں۔ اقوام متحدہ کے مطابقگزشتہ جولائی میں اسرائیلی فوج کی طرف سے انخلا کے احکامات جاری کیے گئے جس کے نتیجےمیں غزہ کی پٹی میں 10 ہسپتالوں، 16 طبی کلینکوں اور چار طبی امدادی مراکز امداد کیترسیل میں ناکامی ہوئی۔