اسلامی تحریک مزاحمت’حماس‘ کا وفد تقریباً 12 گھنٹے تک جاری رہنے والے مذاکرات کے بعد اتوار کی شاممصر کے دارالحکومت قاہرہ سے واپس قطر روانہ ہوگیا۔ اجلاس میں غزہ میں جنگ بندی کےحوالے سے اسرائیلی حکام کے ساتھ بالواسطہ بات چیت کو آگے بڑھانا تھا۔
حماس کے رہ نماعزت الرشق نے اتوار کی شام مرکزاطلاعات فلسطین کو دیے گئے ایک بیان میں کہا کہجماعت کا مذاکراتی وفد مصر اور قطر کے وساطت کاروں سے ملاقات کے بعد شام کو قاہرہسے قطر روانہ ہوگیا۔ وہ مذاکرات کے آخری دور کے نتائج ہیں۔
الرشق نے وضاحت کیکہ "حماس کے وفد نے مطالبہ کیا ہے کہ قابض ریاست کو دوجولائی کوطے پائےفارمولے پر عمل درآمد کو یقینی بنایا جائے۔ یہ فارمولا سلامتی کونسل کی قرارداد اور امریکی صدر بائیڈن کی تجاویز پر مبنی ہے”۔
الرشق نے حماس کیجانب سے اس بات پر زور دیا کہ ان کی جماعت فلسطینی عوام کے خلاف صہیونی ریاست کی جارحیت کی روک تھام کے لیے سرگرم ہے۔
الرشق نے کہا کہ”حماس کے وفد نے معاہدے میں مستقل جنگ بندی، غزہ کی پٹی سے مکمل اسرائیلیانخلا، رہائشیوں کو اپنے علاقوں میں واپس جانے کی آزادی، امداد اور تعمیر نو اور قیدیوںکے ایک سنجیدہ تبادلے کے معاہدے پر زیتی رہے گی۔
15 اور 16 اگست کو قطری دارالحکومت دوحہ نے غزہ کی پٹی میں جنگ بندیاور قیدیوں کے تبادلے کے حوالے سے مذاکرات کا ایک دور منعقد کیا جس کے اختتام پرثالثوں نے اعلان کیا کہ واشنگٹن نے ایک نئے معاہدے کی تجویز پیش کی ہےتاکہ حماساور اسرائیل کے درمیان اختلافات کو ختم کیا جا سکے۔
سات اکتوبر 2023ء سے مسلسل 324 ویں روز بھی قابض اسرائیلیافواج نے غزہ کی پٹی میں اپنی فوجی جارحیت، تباہ کن جنگ اور نسل کشی کا سلسلہ جاریرکھا ہوا ہے جس کے نتیجے میں 40405 شہداء کے علاوہ 93468 افراد زخمی ہوئے ہیں۔