چند ہفتے قبل غرباردن کے شمالی شہر طولکرم میں چھاپے کے دوران گرفتار کرنے کے بعد اسرائیلی فوج کےہاتھوں انسانی ڈھال کے طورپر فوجی گاڑی کے آگے باندھا گیا فلسطینی اسرائیلی فوجکی حراست میں شہید ہوگیا ہے۔
انیس سالہ زاہرتحسین رداد کو اسرائیلی فوج نے گولی مارکر زخمی کیا جس کے بعد اسے زخمی حالت میں ایک فوجی جیپ کے بونٹ پر باندھ کر شہر بھرمیں اسے گھمایا گیا اور سفاک فوجیوں نے اسے بے رحمی کے ساتھ گاڑی پر انسانی ڈھال کے طورپراستعمال کیا تھا۔
اس کے بعد اسےشدید زخمی حالت میں سنہ 1948ء کی جنگ کےمقبوضہ فلسطینی علاقے کے ایک ہسپتال میں لے جایا گیا جہاں وہ زخموں کی تاب نہ لاتےہوئے دم توڑ گیا تھا۔
اسے انسانی ڈھالکے طور پراستعمال کرنے کا مجرمانہ واقعہ 23 جولائی کوپیش آیا جب قابض فوج نےطولکرم کے مشرق میں ایزبیت الجراد کے مضافاتی علاقے میں ایک مکان کو گھیرے میں لےلیا۔ اس کے بعد اس پر بمباری کی اور اس میں زخمی ہونے والے زاہر سمیت متعدد نوجوانوں کو حراست میں لے لیا گیا۔
ایک مشترکہ بیانمیں فلسطینی محکمہ امور اسیران اور اسیران کلب نے بتایا کہ ہسپتال میں زخمی قیدیرداد اسرائیلی ریاست کے ’میئر‘ ہسپتال میں دم توڑ گیا ہے۔
بیان میں واضح کیاگیا کہ شہید رداد کو اس وقت گرفتار کیا گیا جب اس پر قابض فوج نے فائرنگ کی اوراسے شدید زخمی کردیا گیا۔اس کے بعد اسے قابض فوج کی ایک گاڑی کے سامنے رکھ کر اسےانسانی ڈھال کے طور پر استعمال کیا۔