اقوام متحدہ کیطرف سے تیار کردہ ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ غزہ میں تقریباً 15000 بچے شدیدغذائی قلت کا شکار ہیں۔ اقوام متحدہ کی طرف سے یہ رپورٹ غزہ کی پٹی میں تقریباً 240000 نوجوان فلسطینیوںکا معائنہ کرنے کے بعد جاری کی گئی ہے۔
اس رپورٹ میں جسے”اقوام متحدہ نیوز” کے صفحے نے ہفتہ کے روز شائع کیا کہا گیا ہے کہ جنگکے المیے سے دوچار محصورغزہ کی پٹی میں چھ ماہ سے پانچ سال تک کے بچے شامل تھے جو ساتاکتوبر2023ء سے اسرائیل کیجاری جنگ کا نشانہ بنی ہوئی ہے۔
اقوام متحدہ کیرپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ عالمی ادارہ صحت کے اعداد و شمار کے مطابق غزہ میں تقریباً14750 بچوں میں سے 3288 بچے شدید غذائی قلت کا شکار ہیں۔
اس تناظر میںعالمی ادارہ صحت نے شمالی غزہ کی پٹی کے بیت لاہیا کے قصبے میں "کمال عدوانہسپتال” میں غذائی قلت کے علاج سے متعلق ایک مرکز کو مدد فراہم کی ہے۔ یہمرکز پٹی میں غذائی قلت کے علاج سے متعلق چار آپریشنل سہولیات میں سے ایک ہے۔
"یونائیٹڈ نیشنز نیوز” نے کمال عدوان ہسپتال کے ڈائریکٹرحسام ابو صفیہ کے حوالے سے بتایا کہ "اس لمحے تک ہم نے تقریباً پانچ ہزاربچوں کی گنتی کی ہے” جو غذائی قلت کا شکار ہیں۔
انہوں نے متنبہ کیاکہ غزہ میں شدید غذائی قلت کا شکار بچوں کی آمد اس کی پیچیدگیوں میں اضافہ کرتی ہےجسکا مطلب یہ ہے کہ یہ "موت سے پہلے کےمرحلے‘‘۔ میں ہیں۔
بچوں پرغذائی قلتکے مستقبل کے اثرات کے بارے میں آگاہ کرتے ہوئے ابو صفیہ نے مزید کہا کہ "زیادہتر کیسز اعلی درجے کی اور دیر سے علامات کے ساتھ ظاہر ہوتے ہیں۔ اس لیے اس معاملےکو سنجیدگی سے لینے کی ضرورت ہے اور ان کیسز کے لیے تمام درکار دوائیں، خوراک اورعلاج کے لیے دودھ کی فراہمی کو یقینی بنایا جانا چاہیے”۔