بالعموم پورےفلسطین اور بالخصوص غزہ کی پٹی میں پچھلے تقریبا ایک سال سے امریکی اور مغربی مددسے جاری وحشیانہ صہیونی جارحیت میں مساجد اور ان میں موجود قرآن پاک کو خاص طورپرجرائم کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ قرآن پاک کے نسخوں کو ایک سوچے سمجھے منصوبےکے تحت شہید کیا جا رہا ہے اور انہیں نذرآتش کیا جاتا ہے۔
جمعہ کی شام الجزیرہنے اسرائیلی فوجیوں اور ڈرونز کے کیمروں کے ذریعے حاصل کیے گئے خصوصی مناظر نشر کیے،جن میں غزہ کی مساجد کے خلاف مکروہ صہیونی جارحیت کودیکھا جا سکتا ہے۔ یہ ایک ایسیشرانگیز مہم ہے جس کی انسانی تاریخ میں نظیر کم ہی ملے گی۔
تصاویرمیں اسرائیلیفوجیوں کو شمالی غزہ کی بنی صالح مسجد پر دھاوا بولتے اور اس کے اندر موجود تمامقرآن کو نذر آتش کرتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔ ان تصاویر میں خان یونس شہر کی مسجد کوبھی اڑاتے ہوئے دکھایا گیا ہے جو کہ غزہ کی قدیم ترین مساجد میں سے ایک ہے۔
تصاویر سے ظاہرہوتا ہے کہ قابض فوج نے غزہ کے خلاف جارحیت کے بعد 11 ماہ کے دوران غزہ کی پٹی کیتمام مساجد کو یا تو بمباری سے شہید کیا یا ان کے اندر بم رکھ کر انہیں زمین بوسکردیا گیا۔
غزہ کی مساجد کےیہ دلگرفتہ مناظرعالم اسلام اور دنیا بھر کے دو ارب مسلمانوں کے جذبات کو مشتعلکرنے کی ایک مکروہ کوشش ہے۔
تصاویر میں قابضفوج کو دکھایا گیا ہے کہ وہ خان یونس شہرکی عظیم مسجد کو بم سے تباہ کررہے ہیں جو پٹی کی قدیم ترین مساجد میں سے ایک ہے۔یہ مسجد 96 سال قبل تعمیر کی گئی تھی، یعنیخان یونس کی عظیم مسجد قابض ریاست سے دو دہائیاں پرانی ہے۔
دوسری تصاویر میںاسرائیلی فوجیوں کو شمالی غزہ کی پٹی میں واقع مسجد بنی صالح پر دھاوا بولتے اورمسجد کے اندر موجود تمام قرآن مجید کو نذر آتش کرتے ہوئے بھی دکھایا گیا ہے۔
فلسطین میں اقواممتحدہ کی نمائندہ برائے انسانی حقوق، فرانسسکا البانیز نے کہا ہے کہ غزہ کی پٹی میںمذہبی مقامات پر قابض فوج کا حملہ نفرت اور بغض کی عکاسی کرتا ہے۔
انہوں نے الجزیرہکو دیے گئے بیانات میں کہا کہ دانستہ طور پر کسی چرچ یا مسجد کو نشانہ بنانا جنگیجرائم کی کارروائی ہے۔ جو کچھ ہم غزہ میں دیکھتے ہیں وہ نسل کشی کی جنگ ہے، اور یہسب سے بڑا جرم ہے”۔
مقبوضہ غزہ میںمساجد اور قرآن کی بے حرمتی مسلمانوں کے تقدس کی توہین ہے۔
انہوں نے کہا کہ غزہمیں قابض فوج کے جرائم کے ان گنت اور ناقابل تردید ٹھوس شواہد موجود دستاویزی ہیںجن کی وجہ سے صہیونی ریاست پرپابندیاں عاید کی جانی چاہئیں۔
غزہ میں سرکاریاطلاعات کے دفتر کے مطابق گذشتہ برس اکتوبر سے اب تک قابض فوج نے 609 مساجد کومکمل طور پر اور 211 مساجد کو جزوی طور پر تباہ کیا ہے۔
عبادت گاہوں کےخلاف قابض ریاست کی اعلان کردہ جنگ کے ایکحصے کے طور پر اس نے غزہ میں 3 گرجا گھروں کو تباہ کر دیا، جن میں چرچ آف سینٹپورفیریوس بھی شامل ہے، جو دنیا کا تیسرا قدیم ترین چرچ ہے۔
قابض فوج نے خودکو صرف مساجد کو تباہ کرنے تک محدود نہیں رکھا بلکہ مساجد پر بمباری کی اور انہیںنمازیوں کے اوپر گرا دیا اور انہیں نمازیوں کا قبرستان بنایا۔ گذشتہ نومبر میں زیتونمحلے میں واقع احیا السنۃ مسجد کا قتل عام ایک ایسا ہی واقعہ ہے جس میں مسجد پر اسوقت بمباری کی گئی جب وہاں پر با جماعت نماز اد کی جارہی تھی۔ دوسرا واقعہ حال ہیمیں الشاطی پناہ گزین کیمپ کی ایک مسجد میں پیش آیا جہاں مسجد کو نمازیوں پرگرادیا گیا۔