فلسطینی پناہ گزینوںکے لیے اقوام متحدہ کی ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی ’انروا‘ کے کمشنر فلپ لازارینی نے کہاہے کہ غزہ اب بچوں کے لیے جگہ نہیں ہے۔ انہوں نے غزہ کی پٹی میں ایجنسی سے منسلکسکولوں میں پناہ لینے والے خاندانوں کے خلاف اسرائیلی فوج کے قتل عام کی رپورٹ کاحوالہ دیتے ہئے کہا کہ غزہ میں بچوں کے لیے کوئی جائے پناہ نہیں۔ بچوں کو نہ صرفسکولوں میں قتل کیا جا رہا ہے بلکہ ان کی لاشیں جلائی جا رہی ہیں۔ انسانیت ختمہوچکی ہے۔
لازارینی نے’ایکس‘پلیٹ فارم پر پوسٹ کردہ ایک بیان میں استفسار کیا کہ”کیا کسی میں کوئی انسانیتباقی ہے؟”۔
’یو این آرڈبلیو اے‘ کے کمشنر نے وضاحت کی کہ "غزہ کے بچے اسبے رحمانہ جنگ کا پہلا شکار ہیں”۔
انہوں نے مزیدکہا کہ "ناقابل برداشت جنگ اور حالات کو ایک نیا معمول بننے کی اجازت نہیں دیجا سکتی”۔ انہوں نے کہا کہ غزہ میں جنگ بندی میں بہت دیر ہوچکی ہے‘‘۔
خیال رہے کہ گذشتہ7 اکتوبر سے "اسرائیلی” قابض افواج غزہ کی پٹی پر تباہ کن جنگ کیے ہوئے ہے جس کے نتیجے میں دسیوں ہزار معصومشہری شہید، زخمی اور لاپتہ ہونے کے علاوہ 20 لاکھ افراد بے گھرہوچکے ہیں۔ بنیادی ڈھانچےکا 70 فیصد سے زیادہ تباہ ہوچکا ہے اور غزہ کی سخت ناکہ بندی اور مسلسل جنگ کےنتیجے میں گنجان آباد علاقہ قحط کی لپیٹ میں ہے۔
ادویات، پانی اورخوراک کی قلت کے باعث آئے روز بچوں اور دیگرشہریوں کی اموات کی خبریں آ رہی ہیں۔دوسری جانب غاصب صہیونی دشمن ریاست نے جنگ بندی کی تمام کوششیں ناکام بنا دی ہیںاور وہ غزہ میں فلسطینیوں کی منظم اور مسلسل نسل کشی پر پوری ڈھٹائی کے ساتھ قائمہے۔