غزہ کی پٹی میںفلسطینی وزارت صحت کے اسسٹنٹ انڈر سیکریٹری ڈاکٹر عبداللطیف الحاج نے کہا ہے کہاسرائیل کی جانب سے پٹی پر شروع کی گئی جنگ میں زخمی ہونے والوں کو صحت کے نظام کیتباہی کے نتیجے میں تقریباً نصف ملین زخمیوں کے سرجیکل آپریشنز کی ضرورت ہے۔
الحاج نے اناطولیہنیوز ایجنسی کے ساتھ انٹرویو میں وضاحت کی کہ "غزہ میں 94 ہزار سے زیادہ زخمیہیں اور انہیں جنگ کے بعد اوسطاً 3 سے 4 سرجیکل آپریشنز کی ضرورت ہے‘‘۔
انہوں نے مزیدکہا کہ”جنگ کے بعد زخمیوں پر کی جانے والی سرجریوں کی تعداد نصف ملین تک پہنچسکتی ہے”۔
انہوں نے مزیدکہا کہ یہ ضروری آپریشن مکمل سرجیکل ٹیموں اور غزہ کے کے باقی ہسپتالوں سے ملحق فیلڈہسپتالوں کو سہولیات فراہم کیے بغیر نہیںکیے جاسکتے۔
ڈاکٹر الحاج اسوقت اپنے دو پوتوں کے ساتھ ترکیہ میں مقیم ہیں جو غزہ کی جنگ کے دوران زخمی ہوئےتھے۔
طبی صلاحیت کا 70 فیصد سے زیادہ کا نقصان
ان کا کہنا ہے کہقابض اسرائیلی فوج کے ہسپتالوں پر بمباری اور انہیں سروس سے محروم کرنے کی وجہ سےغزہ میں صحت کا نظام اپنی طبی صلاحیت کے 70 فیصد سے زائد کی تباہی سے دوچار ہے۔
فلسطینی طبیاہلکار نے وضاحت کی کہ جیسے ہی فائرنگ بند ہوتی ہے ہسپتالوں کی بحالی اور طبیآلات، ادویات اور طبی سامان لانے کے لیے تیزی سے کوشش کی جانی چاہیے۔
انہوں نے غزہ میںحقیقی اور موثر فیلڈ ہسپتالوں کی ضرورت پر زور دیا جس میں انٹیگریٹڈ سرجیکل آپریٹنگرومز کے علاوہ ریڈیولوجی کے آلات، ایم آر آئی مشینیں، سی ٹی اور لیبارٹری اسکینزاور توانائی کے بحران کو حل کرنے کے لیے جدید الیکٹرک جنریٹرز کی ضرورت ہے۔
الحاج نے نشاندہیکی کہ غزہ میں موجودہ 14 ہسپتالوں میں سے صرف 4 اہم ہسپتال کام کر رہے ہیں اور باقیکچھ چھوٹے اور غیر سرکاری مراکز ہیں۔
انہوں نے بتایاکہ غزہ میں وزارت صحت نے اسرائیلی فوج کی جانب سے ہسپتالوں کو دانستہ طور پر نشانہبنانے کے بعد صحت کی خدمات فراہم کرنے والی ہر عمارت کو استعمال کرنے کی کوشش کی۔