انسانی حقوق کے لیے کام کرنےوالے ادارے ’یورو-میڈیٹیرینین ہیومن رائٹس مانیٹر‘ نے غزہ کی پٹی کے وسطیعلاقے دیر البلح اور پٹی کے جنوب میں خان یونس کے مغرب میں واقع مواصی اور القرارہ میں قابض اسرائیلی فوج کی طرف سے غیر قانونیانخلاء کے احکامات کے خطرے سے خبردار کیا ہے۔ انسانی حقوق گروپ نے خبردار کیا ہےکہ اس جبری انخلا کا مطلب مزید زبردستی نقل مکانی مسلط کرنا اور اس علاقے میں فوجیآپریشن کے دائرہ کار کو محدود کرنا ہے جس میں تقریباً ایک ملین مقیم ہیں۔
یورو-میڈیٹیرینین آبزرویٹری نےبدھ کے روز پریس کوجاری ایک بیان میں کہا کہ قابض اسرائیلی فوج کی طرف سے مسلسل غیرقانونی انخلاء کے احکامات جاری کیے گئے، جن میں سے تازہ ترین آج بدھ کی صبح جاریکیا گیا ہے جس میں تمام شہری باشندوں کو حکم دیا گیا ہے کہ وہ علاقہ چھوڑ دیں۔انہیں المحطہ کے بلاک 129 اور 130 ، دیرالبلاح کے علاقوں، شہدائے الاقصیٰ ہسپتال کے اطراف سے لاکھوں فلسطینیوں کو جبری بے دخل کیا گیاہے۔
دیر البلاح میں اس وقت غزہ کی پٹیکی تقریباً نصف آبادی رہائش پذیر ہے جو غزہ کی پٹی کے کچھ حصوں خصوصاً شمالی غزہاور رفح سے فضائی، زمینی اور سمندری بمباری کے نتیجے میں زبردستی بے گھر ہونے اورنقل مکانی کرنے پر مجبور ہیں۔
یورو میڈ نے زور دے کر کہا کہقابض فوج کی جانب سے بڑے علاقوں کو غیر قانونی انخلاء کے ذریعے نشانہ بنا کر اسے”انسانی ہمدردی کے زون” میں کمی کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔ مواصی القرارہاور دیر البلاح میں موجود محفوظ زون کو مزید کم کردیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ دیر البلح میںبہت سے مقامی اور بین الاقوامی انسانی ادارے قائم ہیں اور شہر پر حملے میں اضافےسے جزوی طور پر انسانی ہمدردی کے کام کو روکنے کا خطرہ ہے۔ ایسی صورت میں غزہ کیپٹی کے رہائشیوں کومزید خطرات لاحق ہوں گے۔