سه شنبه 03/دسامبر/2024

’سترہ لاکھ فلسطینی نو مربع کلومیٹرمیں بند،جہاں سانس لینا بھی دشوار ہے‘

بدھ 21-اگست-2024

فلسطین کے سرکاری میڈیا آفس نےکہا ہے کہ قابض اسرائیلی فوج جان بوجھ کر 1.7 ملین فلسطینی شہریوں کا گلا گھونٹ رہیہے اور انہیں ایک تنگ علاقے میں زبردستی بند کیا گیا ہے جو غزہ کی پٹی کے کل رقبےکا دسواں حصہ ہے۔ ان فلسطینیوں کا گھٹن کے ماحول میں اتنے تنگ رقبے پررہنا انتہائیمشکل ہے کیونکہ گھنٹن کی فضا میں سانس لینا بھی دشوار ہوچکا ہے۔

 

دفتر نے ایک بیان میں اس بات پرزور دیا کہ قابض فوج غزہ کی پٹی میں شہریوں کے خلاف بدترین جرائم کا ارتکاب جاریرکھے ہوئے ہے، جس میں 1700000 سے زائد فلسطینی شہریوں کو جبری بے گھر کرنے کا جرمبھی شامل ہے۔

ْ

انہوں نے مزید کہا کہ قابض نےانہیں قتل، بم دھماکے اور بین الاقوامی طور پر ممنوعہ ہتھیاروں کی دھمکیوں کے تحتزبردستی بے گھر کرنے اور اپنے گھروں اور رہائش گاہوں کو چھوڑنے پر مجبورکیا جو کہانسانیت کے خلاف ایک سنگین جرم ہے۔ یہ کسی شک و شبہ سے بالاترہے کہ قابض اسرائیلیفوج جان بوجھ کراورایک طے شدہ منصوبے کے مطابق شہریوں کا گلا گھونٹنے اور غزہ کیپٹی میں ایک انتہائی تنگ علاقے میں آبادی کو بند کرنے کی مذموم پالیسی پرعمل پیراہے، جس علاقے میں ان سترہ لاکھ فلسطینیوں کوبند کیا گیا ہے وہ پٹی کے مجموعی رقبےکا دسواں حصہ بھی نہیں۔

 

سرکاری میڈیا آفس نے مجرمانہدہشت گردی کے سلسلے کا جائزہ لیتے ہوئے بتایا کہ قابض اسرائیلی فوج نے اپنے منصوبےکے مطابق غزہ کی وادی کے جنوب میں 1700000 (سترہ لاکھ) فلسطینی شہریوں کو غزہ کیپٹی کےکل رقبے کے دسویں حصے سے کم جگہ میں بند کررکھا ہے۔

 

بیان میں کہاگیا ہے کہ قابض فوجنے پچھلے سال نومبر سے اب تک سات سے زاید مرتبہ انسانی زون کے رقبے کو محدود کیااور 63 فیصد انسانی زون کو کم کرکے9 فی صد رقبےسے بھی کم ہے۔

 

پہلا انسانی زون : نومبر 2023ء کے اوائل میں قابض فوج نے دعویٰ کیا کہ جنوبی علاقہ 230مربع کلومیٹر کے رقبے کے ساتھ ایک محفوظ انسانی زون ہے، جو غزہ کی پٹی کے کل رقبےکے 63 فیصد کے برابر ہے۔ اس میں زرعی، سروس، تجارتی اور اقتصادی زمینیں، سڑکیں،اور گلیاں موجود تھیں۔

 

دوسرا : دسمبر 2023ء کے شرو میں قابض فوج نے خان یونس کے حملے کے بعد محفوظزون کو کم کر کے 140 مربع کلومیٹر کر دیا، جو کہ غزہ کی پٹی کے کل رقبے کا 38.3 فیصدکے برابر تھا۔ اس میں زرعی زمینیں، قبرستان شامل تھے۔ اس کے علاوہ بنیادی خدمات،تجارتی اور اقتصادی زمینیں، سڑکیں اور گلیاں شامل تھیں۔

 

تیسرا: مئی 2024ء میں قابض فوج نے اس علاقے کومزید کم کرکے 79 مربع کلومیٹرکر دیا اور دعویٰ کہا ہ وہ محفوظ زون ہے۔ یہ رقبہ غزہ کی پٹی کے کل رقبے کا 20 فیصدتھا جس میں زرعی زمینیں، قبرستان، خدمات، کمرشل املاک  اور سڑکیں شامل تھیں۔

 

چوتھا : جون 2024ء کے وسط میں قابض فوج  نے اس علاقے کو مزید کم کرکے 60 مربع کلومیٹر تکمحدود کر دیا جسے وہ ایک محفوظ انسانی زون ہونے کا دعویٰ کرتا ہے۔ اس کا رقبہ غزہکی پٹی کے کل رقبے کا 16.4 فیصد تھا۔

 

پانچواں زون : جولائی 2024ء کے وسط میں قابض فوج نے اس علاقے کو کم کر کے 48مربع کلومیٹر تک محدود کر دیا  اور دعویٰکیا کہ وہ محفوظ مقام ہے۔ اس کا کل رقبہ غزہ کے 13.15 فیصد  کے برابر تھا۔

 

چھٹا زون : اگست 2024ء کے شروع میں قابض صہیونی فوج نے اس علاقے کا رقبہ مزیدکم کرکے 40 مربع کلومیٹر تک محدود کر دی جو کہ غزہ کے  10.9 فیصد  رقبے کے برابر ہے۔

 

ساتواں زون: اگست کے وسط کے بعد قابض فوج نے اس علاقے کو مزید کم کر دیا جس کےبارے میں اس کا دعویٰ تھاکہ وہ محفوظ زون ہے۔ اسے کم کرکے  36 مربع کلومیٹر کردیا گیا جو غزہ کے کل رقبے کا9.5 فیصد ہے۔

 

مختصر لنک:

کاپی