فلسطین میںاسرائیلی حراستی کیمپوں میں ڈالے گئے فلسطینیوں کےامور کے نگران ادارے نے انکشاف کیاہے کہ المسکوبیہ تحقیقاتی مرکز میں ایک فلسطینی قیدی کو جیلروں اور تفتیش کاروں نےوحشیانہ تشدد کا نشانہ بنایا۔ایک تفتیش کار نے اس کے سر ،چہرے اور ناک پر ضربیںلگائیں جس کے نتیجے میں وہ شدید زخمی ہوگیا اور ہوش کھو بیٹھا۔
امور اسیران کمیشننے آج اتوار کو ایک بیان میں وضاحت کی کہ اس کے وکیل نے رام اللہ سے تعلق رکھنےوالے قیدی 22 سالہ محمودالحاج سے ملاقات کی، جسے گذشتہ آٹھ جولائیکوحراست میں لیا گیا تھا۔ اس سے اسلحہرکھنے اور یہودی آباد کاروں پر فائرنگ کا حملہ کرنے کے حوالے سے تفتیش کی جا رہیتھی۔ اس دوران اس پر بدترین تشدد کیا گیا۔
قیدی "الحاج”نے کمیشن کے وکیل کو حال ہی میں اپنے اوپر ہونے والے وحشیانہ حملے کی تفصیل بتائی۔اس نے کہا کہ "تفتیش کار میرے چہرے کے قریب آیا اور زور سے چیخا۔ اس نےزور دےچہرے اور ناک پر لات ماری۔ اسکے بعد تفتیش کاروں کا ایک اور گروپ آیا اور مجھے تفتیشیکمرے سے باہر راہداریوں میں لے گیا۔ انہوں نے مجھے مارنا شروع کر دیا، میری پیٹھپر لاٹھیاں مارتے۔ تشدد سے میری حالت بہت زیادہ بگڑ گئی جس کے بعد مجھے ہسپتال لےجایا گیا۔
قیدی الحاج نے مزیدکہا کہ "حراستی کیمپ کے کمرے میں انہوں نے میری ٹانگیں اور بازو بستر سےباندھ دیے۔ میں کھانے، پانی اور باتھ روم کے استعمال سے 40 گھنٹے تک محروم رہا۔
کمیشن نے قیدیالحاج کے خلاف جرم کے ارتکاب کے خلاف خبردار کرتے ہوئے انسانی حقوق اور انسانیہمدردی کے اداروں سے مطالبہ کیا کہ وہ اسے المسکوبیہ تحقیقاتی مرکز سے نکالنے کے لیےہر طرح کا دباؤ ڈالیں اور اسے جیلروں اور تفتیش کاروں کے رحم وکرم سے آزاد کرانےکے لیے صہیونی فوج پر دباؤ ڈالیں۔