فلسطینی شہریدفاع کے جنرل ڈائریکٹوریٹ نےغزہ کی پٹی میں مسلسل 11ماہ سے جاری اسرائیلی جارحیتکے جاری کی تفصیلات جاری کی ہیں جس میں غزہ کی پٹی میں بڑھتی ہوئی انسانی تباہی کیحد کو ظاہر کیا گیا ہے۔
ڈائریکٹوریٹ نےاتوار کے روزایک پریس کانفرنس میں بتایا گیا ہےکہ ملبے کے نیچے 10000 لاپتہ افراداور تقریباً 1760 شہداء کی لاشیں بخارات بن ختم ہوچکی تھیں اور ان کا کوئی سراغنہیں بچا تھا۔ قابض فوج کی طرف سے ممنوعہقرار دیے گئے علاقوں میں امدادی کارکنوں کی رسائی نہ ہونے کی وجہ سے لاشیں بخاراتبن کرختم ہوگئیں۔
غزہ میں سول ڈیفنسکانفرنس ہیومینٹیرین ایکشن ڈے کے موقع پراس کی تفصیل جاری کی گئی ہے۔
رپورٹ کے مطابق 8240 شہریوں کو قابض اسرائیلی فوج نے زبردستیلاپتہ کیا۔ ان کے انجام کے بارے میں ابھی تک کوئی اطلاع نہیں ہے۔
انہوں نے مزید کہاکہ2210 لاشیں غزہ کی پٹی کے مختلف قبرستانوں سے غائب ہو چکی ہیں۔ یہ اسرائیلی قابضریاست کی طرف سے خطرے سے دوچار علاقوں سے لاپتہ ہیں”۔
نسل کشی کی جنگکے دوران سول ڈیفنس کا عملہ ہسپتالوں میں 40000 شہداء 35580 شہداء کو بازیافتکرنے میں کامیاب رہا۔
قابض ریاست نے14420 شہداء کی تدفین سے روکا اور شہریوں نے ان میں سے 4420 شہداء کو بازیاب کرایا۔10000 ملبے تلے دبے سول ڈیفنس کی ایمبولینس کے عملے نے 8973 شہداء کو منتقل کیا۔
سول ڈیفنس کےعملے نے 92000 سے زائد زخمیوں میں سے 82800 زخمیوں کو ملبے کے نیچے سے نکالاجبکہ سول ڈیفنس کے ایمبولینس کے عملے نے 21240 زخمیوں کو منتقل کیا۔ قابض ریاست نےغزہ کی پٹی کے مختلف علاقوں سے 7552 زخمیوں کی صحت یابی میں رکاوٹ ڈالی۔
شہریوں کے انخلاکے حوالے سے سول ڈیفنس کا عملہ غزہ کی پٹی میں خطرناک علاقوں سے 25430 خاندانوںکو نکالنے میں کامیاب رہا۔
سول ڈیفنس نے کہاکہ "غزہ کی پٹی پر قابض فوج کی طرف سے تقریباً 85000 ٹن دھماکہ خیز موادگرانے کے نتیجے میں 80 فیصد سے زیادہ شہریڈھانچے اور 90 فیصد بنیادی ڈھانچے کی تباہی ہوئی، جس میں 17 فیصد ناکارہ بم بھی شامل ہیں، جنہیں جان لیوا اورخطرناک سمجھا جاتا ہے۔
"محفوظزون” کے حوالے سے قابض فوج کے دعووں کے بارے میں شہری دفاع نے فلسطینیوں کو ایکایسے علاقے تک محدود رکھا ہے جس کے بارے میں اس کا دعویٰ ہے کہ "انسانی اورمحفوظ ہے۔ یہ نام نہاد محفوظ زون غزہ کے کل رقبے کا 10.5 فیصد علاقے کے برابر ہے”۔
انہوں نے متنبہ کیاان علاقوں میں 21 قتل عام کیے جن کے بارے میں اس کا دعویٰ تھا کہ وہ "محفوظ”علاقے تھے۔ ایسے مقامات پر بمباری کرکے 347 فلسطینیوں کو شہید اور 766 کو زخمی کیاگیا۔
غزہ کی پٹی میںسول ڈیفنس کے 82 اہلکار شہید اور 270 سے زائد زخمی ہوئے جن میں وہ افسران بھی شاملہیں جو ایک سے زائد مرتبہ زخمی ہوئے اور پھر دوبارہ کام پر واپس آئے۔
سول ڈیفنس نے تصدیقکی کہ اس کے 40 فی صد عملے کو جسمانی خطرہ لاحق تھا اور ان سب کو نفسیاتی نقصان کاسامنا کرنا پڑا۔ ان کے کئی قریبی عزیز اسرائیلی بمباری میں شہید ہوئے۔
سول ڈیفنس کے ہیڈکوارٹرز کو مکمل تباہی، براہ راست بمباری، بلڈوزنگ، اور جزوی نقصان کا نشانہ بنایاگیا جس میں شہری دفاع کے اداروں کے تحفظ سے متعلق جنیوا کنونشن کے معاہدے کی خلافورزی کی گئی۔
قابض فوج نے شہریدفاع کی گاڑیوں کو توپ خانے اور فضائی حملوں سے بھی نشانہ بنایا اور ان میں سے کچھاسرائیلی قبضے کی وجہ سے جل گئیں۔
سول ڈیفنس کےعملے کے آلات اور گاڑیوں کو پہنچنے والے نقصان کے حوالے سے جنرل ڈائریکٹوریٹ نے 11فائر انجن اور ریسکیو گاڑیوں، 2 ریپڈ انٹروینشن گاڑیوں، 4 ٹینکر گاڑیوں، ایک ہائیڈرولکسیڑھی اور 12 انتظامی گاڑیوں کی تباہی کی تصدیق کی۔
سول ڈیفنس کےمطابق سات فائر انجنوں کو نقصان پہنچا، ان کے پاس سہولت ہوتو انہیں مرمت کیا جاسکتا ہے۔ 3 ریسکیو گاڑیاں، 3 ایمبولینسز اور ایک واٹر ٹینکرمناسب اسپیئر پارٹس ملنےکی صورت میں مرمت کیے جا سکتے ہیں۔
جنرل ڈائریکٹوریٹنے اس بات پر زور دیا کہ قابض فوج غزہ کی پٹی میں انسانی ہمدردی کے کاموں کو روکنےاور شہریوں کی جانیں بچانے کی ہر کوشش میں رخنہ ڈال کر شہریوں کی مشکلات میں اضافہکررہی ہے۔
جاری نسل کشی کیجنگ کے دوران شہری دفاع کو شہریوں کی طرف سے 87000 ایمرجنسی مدد کے لیے کالیںموصول ہوئیں۔ اس نے 72000 کالوں کا جواب دیا، جس کے نتیجے میں 255000 سے زیادہمشن ایسے تھے جو فائر فائٹنگ، ریکوری، فائر فائٹنگ، ایمبولینس اور شہریوں کےانخلاء سے متعلق تھے۔