اسلامی تحریکمزاحمت ’حماس‘ کی قیادت کے ایک ذریعے نے الجزیرہ ٹی وی چینل کو بتایا کہ جب ہم نےثالثوں کو دوحہ کے مذاکرات کے نتائج سے آگاہ کیا تو ہم نے دوبارہ تصدیق کی کہ قابضریاست کوئی معاہدہ نہیں چاہتی۔
ذرائع نے نشاندہیکی کہ قابض ریاست جنگ بندی سے بچنے اور رکاوٹیں پیدا کرنے کا سلسلہ جاری رکھے ہوئےہے اور معاہدے میں رکاوٹ کے لیے نئی شرائط شامل کرنے پر اصرار کرتی ہے۔
انہوں نے کہا کہنئی امریکی تجویز قابض اسرائیلی ریاست کی شرائط کا جواب ہے اور ان سے ہم آہنگ ہے۔
حماس رہ نما نےکہا کہ ان کی جماعت ان تجاویز پر قائم ہےجن پر 2 جولائی کو اتفاق کیا تھا۔ یہ تجاویز جو بائیڈن کے اعلان اور سلامتی کونسلکی قرارداد پر مبنی ہیں۔
انہوں نے ثالثوںسے مطالبہ کیا کہ وہ قابض ریاست پر دباؤ ڈالیں اور پہلے سے طے پائی تجاویزکے نفاذ پرمجبور کریں۔
انہوں نے زور دےکر کہا کہ کسی بھی معاہدے کے لیے ہمارےعوام کے خلاف جارحیت کے خاتمے اور غزہ کی پٹیسےقابض اسرائیلی فوج انخلاء کی ضمانت ہونی چاہیے۔
انہوں نے زور دےکر کہا کہ کسی بھی معاہدے میں فوری ریلیف فراہم کرنا اور قیدیوں کے تبادلے کے لیےحقیقی معاہدے تک پہنچنا بھی شامل ہونا چاہیے۔