یورپی یونین کےخارجہ امور اور سلامتی کی پالیسی کے اعلیٰ مندوب جوزپ بوریل نے غرب اردن کے شمالیشہر قلقیلیہ کے مشرق میں واقع گاؤں جیت پر آباد کاروں کے حملے کی مذمت کی اور کہاکہ اس کا مقصد فلسطینی شہریوں کو خوف زدہ کرنا ہے۔
بوریل نے’ایکس‘ پلیٹفارم پر ایک پوسٹ میں کہا کہ "دن بہ دن تقریباً مکمل استثنیٰ کے ساتھ اسرائیلیآباد کار مقبوضہ مغربی کنارے میں تشدد کو ہوا دے رہے ہیں، جو امن کے کسی بھی موقعکو خطرے میں ڈالنے کا باعث بنتا ہے”۔
انہوں نے مزیدکہا کہ "اسرائیلی حکومت کو ان ناقابل قبول اقدامات کو فوری طور پر روکنا چاہیے”۔
بوریل نے اسرائیلیحکومت کے ارکان سمیت متشدد استعمار کی مدد کرنے والوں پر یورپی یونین کی طرف سےپابندیاں عائد کرنے کی تجویز پیش کرنے کے عزم کا اظہار کیا۔
گذشتہ جمعرات کیشب مسلح افراد سمیت 100 سے زائد آباد کاروں نے نے جیت گاؤں پر حملہ کیا اور شہریوںپر گولیاں برسائیں جس کے نتیجے میں نوجوان راشد محمود عبدالقادر سدا شہید ہوگئے۔جبکہ تشدد کے نتیجے میں 4 مکانات اور 6 گاڑیوں کو جلادیا گیا۔
وال اینڈ سیٹلمنٹریزسٹنس کمیشن کے شائع کردہ اعداد و شمار کے مطابق، قابض فوج اور اس کے آباد کاروںنے گذشتہ اکتوبر میں غزہ کے خلاف اسرائیل کی تباہی کی جنگ کے آغاز سے اب تک شہریوںکی زمینوں اور املاک کو 273 ابر آگ لگائی ہے۔
غزہ پر جنگ شروعہونے کے بعد سے مقبوضہ مغربی کنارے میں فلسطینی شہریوں پر مسلح آباد کاروں کےحملوں میں اضافہ ہوا ہے۔اس دوران قابض فوج نے فلسطینی شہروں اور کیمپوں میں اپنیفوجی مہم تیز کر دی ہے۔
ہیومن رائٹس واچکی ایک رپورٹ کے مطابق آباد کاروں کے حملوں کے نتیجے میں غزہ پر جنگ کے آغاز سے لےکر اب تک 20 رہائشی برادریوں سے 1200 سے زائد فلسطینی بے گھر ہوئے، اور کم از کمسات دیگر کمیونٹیز کو مکمل طور پر خالی کیاگیا۔