فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کی ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی ’انروا‘ کے کمشنر جنرل فلپ لازارینی نے بتایا ہے کہ غزہ میں 625000 بچے ایک سال سے سکول جانے سے محروم ہیں، جن میں ایجنسی کے سکولوں مں زیر تعلیم تین لاکھ طلباء بھی شامل ہیں۔
انہوں نے یہ بات ’Education Cannot Wait‘ یا”گلوبل فنڈ فار ایجوکیشن ان ایمرجنسیز اینڈ لونگ کرائسز” کو دیئے گئےانٹرویو میں کہی جس کا انتظام اقوام متحدہکے بچوں کے فنڈ (یونیسیف) کے ذریعے کیا گیا تھا۔ اس کے علاوہ لازارینی نے اسے’ایکس‘پلیٹ فارم پر شیئر کیا۔
لازارینی نےانٹرویو میں کہا کہ "جنگ نے غزہ میں بچوں کو بری طرح متاثر کیا ہے، جہاں ہردوسرا شخص ایک بچہ ہے۔ ہزاروں بچے مارے جا چکے ہیں اور ہزاروں معذور ہو چکے ہیں”۔انہوں نے مزیدکہا: "غزہ کی پٹی میں 625000 بچے جن میں UNRWA کے 300000 طلباء بھی شامل ہیں، کو جنگ کے آغاز سے تعلیم کے حق سےمحروم کر دیا گیا ہے”۔
فلپ لازارینی کےمطابق: "یو این آر ڈبلیو اے کے تقریباً 70 فیصد سکولوں پر بمباری کی گئی، جوبین الاقوامی انسانی قانون کی صریح بے توقیری کو نمایاں کرتی ہے”۔ انہوں نے نشاندہیکی کہ "ان سکولوں میں سے 95 فیصد کو بے گھر لوگوں کے لیے پناہ گاہوں کے طورپر استعمال کیا جا رہا ہے مگر ان پر بھی بمباری کی جاتی ہے۔
انہوں نے وضاحت کی”یہ جنگ مغربی کنارے کے دسیوں ہزار بچوں کو بھی متاثر کرتی ہے، کیونکہ قابضاسرائیلی فوج کی طرف سے شروع کی جانے والی کارروائیوں اور فلسطینی مسلح گروپوں کےساتھ بار بار جھڑپوں کی وجہ سے ان کے سکول بند ہیں”۔
انہوں نے متنبہ کیاکہ "بچے جتنی دیر تک اسکول سے باہر رہیں گے، ان کے لیے سیکھنے کے نقصانات کوپورا کرنا اتنا ہی مشکل ہوگا۔ وہ تشدد اور استحصال کے بھی زیادہ خطرے میں ہیں،چائلڈ لیبر کا شکار ہوسکتے ہیں، کم عمری کی شادیوں کی طرف جاسکتے ہیں اور مسلحگروپ انہیں جنگ کاایندھن بنا سکتے ہیں‘۔
امریکی حمایت اورمدد کے ساتھ اسرائیل نے غزہ پر وحشیانہ جارحیت کا آغاز کیا، جس سے 132000 (ایک لاکھ32 ہزار) سے زیادہشہید اور زخمی ہوئے، جن میں زیادہ تر بچے اور خواتین ہیں۔ 10000 سے زیادہ فلسطینیلاپتا ہیں۔