اسلامی جمہوریہ ایرانکی وزارت خارجہ کے زیراہتمام تہران میں اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘ کے سیاسی شعبےکے سابق سربراہ اسماعیل ھنیہ شہید کی یاد میں ایک یادگاری اور تعزیتی سیمینار کاانعقاد کیا گیا۔
سیمینار میںایران کی سرکردہ حکومتی شخصیات، علما اوردیگرشخصیات نے اسماعیل ھنیہ شہید کی خدماتپرانہیں خراج عقیدت پیش کیا۔
تقریب سے خطابمیں قائم مقام ایرانی وزیر خارجہ علی باقری کنی نے کہا کہ ان کا ملک حماس کے سیاسیبیورو کے سربراہ کےمجرمانہ قتل کے بعد اپنی خودمختاری اور سلامتی کی خلاف ورزی کےجواب میں اپنا "انفرادی اور جائز” حق ضرور لے گا۔ان کا کہنا تھا کہاسماعیل ھنیہ کے جانشین کے لیے یحییٰ السنوار کا تقرر زمین پر مزاحمت کی فتح کیعلامت ہے۔
علی باقری کا کہناتھا کہ طوفان الاقصیٰ آپریشن نے عالمی سطحپر توازن کو بدل دیا۔ فلسطینی مزاحمت کوعالمی مزاحمت میں تبدیل کر دیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ قابض صہیونیوں کے خلافمزاحمت "ایک مضبوط اور قائم شدہ شناخت رکھتی ہے”۔
انہوں نے بیروت،دمشق، تہران اور حدیدہ میں قابض دشمن کے حملوں کو "اسرائیلی” کےخطرناکعزائم اور جنگ کو توسیع دینے کےسازشوں کا تسلسل قرار دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ اسوقت مشرق وسطیٰ کا پورا خطہ اسرائیلی ریاست کی لگائی آگ کی لپیٹ میں ہے اور عدماستحکام کی تمام ذمہ داری صہیونی ریاست پر عاید ہوتی ہے۔
انہوں نے مزیدکہا کہ "فلسطینیوں کے خلاف اسرائیلی جرائم قابض دشمن کے خلاف مزاحمت کو وسعت دینے کا باعث بنے۔ متفقہطور پر ہنیہ کی جگہ سنوار کا انتخاب "ایک زبردست اور مبارک قدم تھا جس کامطلب مزاحمت کی فتح ہے”۔
انہوں نے مزیدکہا کہ اس انتخاب کے نتائج میں سے ایک "میدان میں مزاحمت کی فتح، عالمی سیاسیمیدان میں اس کا عروج اور عالمی رائے عامہ میں مزاحمتی گفتگو کی برتری ہے”۔
انہوں نے اس باتپر زور دیا کہ صیہونی وجود ایک آزاد وجود نہیں ہے بلکہ خطے میں ایک کینسر کی رسولیاور امریکہ اور مغرب کی پالیسیوں کی توسیع ہے۔
اس موقعے پر ایرانمیں حماس کے مندوب ڈاکٹرخالد القدومی نے کہا کہ اگر حماس کے سیاسی بیورو کے سربراہکا قتل کسی اور جگہ ہوا ہوتا تو سلامتی کونسل اقوام متحدہ کے چارٹر کے آرٹیکل ساتکو فعال کرتی فوجیں کو حرکت میں لاتی لیکن سلامتی کونس امریکی اور اسرائیلی کنٹرولمیں ہے۔
خالد القدومی نےمزید کہا کہ "غزہ میں ایک نئی تاریخ رقم ہو رہی ہے اور انسانیت کی خدمت کاایک نیا جذبہ ابھر رہا ہے۔اس جنگ نے پوری دنیا کے سامنے اس سچائی کو واضح کردیا ہےکہ ناپاک صیہونی وجود پوری دنیا اور خاص طور پر خطے کے لیے خطرہ ہے”۔
انہوں نے مزیدکہا کہ "آج کا مسئلہ صرف انتقام کا نہیں ہے۔ شہید رہ نما اسماعیل ہنیہ کے خونکا انتقام ہی نہیں لینا بلکہ ہم ایک نازک تاریخی مرحلے میں ہیں جس کا فائدہفلسطین کو آزاد کرانے اوردشمن کے تسلط کے خاتمے کی صورت میں ہونا چاہیے۔
انہوں نے عرب ممالک،عالم اسلام اور دنیا کے آزاد لوگوں سے مطالبہ کیا کہ وہ موجودہ تاریخی لمحے کی اہمیتکو سمجھیں اور پوری دنیا کے لیے خطرہ بننے والے صیہونی خطرے کو دور کرنے کے لیے ملکر کام کریں۔