اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘ کے پولیٹکل بیورو کے سینئر رُکن عزت الرشق نے کہا ہے کہ غاصب اسرائیلی وزیر دفاع یوآو گیلنٹ کا اعترافی بیان کہ ’مغویوں کی واپسی کے معاہدے کے خاتمے اور اس کی تاخیر کی وجہ اسرائیل ہے‘۔ ایک مکمل فتح کی بات مکمل بکواس ہے”۔
ان کا یہ بیانہماری اس بات کی تصدیق کرتا ہے کہ نیتن یاہو دنیا اور قیدیوں کے خاندانوں سے جھوٹبول رہے ہیں۔ وہ قیدیوں کی زندگیوں کی پرواہ نہیں کرتے، ان تک رسائی نہیں چاہتے۔وہ معاہدے کے ذریعے ان کی رہائی نہیں چاہتے۔ اس کے نزدیک جنگ کا تسلسل اور اس کےدائرے کو وسعت دینا ہے توسیع ہے‘۔
الرشق کی طرف سےجاری ایک بیان کی نقل ’مرکزاطلاعات فلسطین‘ کو موصول ہوئی ہے۔
پریس کو جاری بیانمیں وضاحت کی کہ حماس کی جانب سے امریکی صدر بائیڈن کے بیان اور سلامتی کونسل کیقرارداد میں جو کچھ کہا گیا ہے اس سے اتفاق کرنے کے لیے پیش کی گئی تمام لچک اورمثبت انداز فکر کے باوجود نیتن یاہو کی ہٹ دھرمی سے جاری ہے۔
نیتن یاھو جنگبندی کے معاہدے اور قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے تک پہنچنے کے بجائے امن کے لیے پیشکی گئی تجاویز سے کھلم کھلا انحراف کر رہا ہے۔
حماس رہ نما نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ نیتنیاہو اور ان کی حکومت پر جارحیت اور تباہی کی جنگ کو روکنے کے لیے دباؤ ڈالیں۔تبادلے کے معاہدے تک پہنچیں، کیونکہ نیتن یاہو جس فتح کی تلاش میں ہیں وہ ایک سراباور دھوکہ ہے۔
غزہ میں شہادتوں میں اضافہ
غزہ میں فلسطینیوزارت صحت نے اعلان کیا ہے کہ اسرائیلی قابض دشمن نے گذشتہ 48 گھنٹوں کے دوران غزہ کی پٹی میںخاندانوں کے خلاف تین قتل عام کیے، جس میں 142 شہداء کی جانیں گئیں، جن میں سے 107شہدا کے جسد خاکی ہسپتالوں میں لائے گئے۔ اس دوران زخمیوں کی تعداد 150 تک پہنچ گئیہے۔
وزارت صحت نے ایکپریس بیان میں کہا کہ "اب بھی متعدد متاثرین ملبے کے نیچے، تباہ شدہ عمارتوںکے نیچے اور سڑکوں پر موجود ہیں۔ ایمبولینس شہری دفاع کا عملہ ان تک نہیں پہنچ سکتا۔اسرائیلی بمباری کی وجہ سے امدادی کارکن متاثرین تک نہیں پہنچ سکتا۔
انہوں نے کہا کہ گذشتہسات اکتوبر سے اب تک اسرائیلی جارحیت میں 39897 شہید اور 92152 زخمی ہو چکے ہیں۔