سه شنبه 03/دسامبر/2024

بزرگ فلسطینی رہ نما ابو وعرہ کی وحشیانہ تشدد سے شہادت کا انکشاف

منگل 13-اگست-2024

قابض اسرائیلی جیلوں سے حال ہی میں  رہا ہونے والے ایک قیدی نے پہلی بار دوران حراست شہید ہونے والے بزرگ فلسطینی رہ نما الشیخ مصطفیٰ ابو وعرہ کی شہادت کے بارے میں تفصیلات سے آگاہ کیا ہے۔

 

رہائی پانے والےفلسطینی نے بتایا کہ الشیخ ابو وعرہ ’ریموند‘ نامی جیل میں  قید تھے۔ اسرائیلی جلادوں کی طرف سے انہیں اکثرتشدد کا نشانہ بنایا جاتا تھا۔ ایک روز کئی اسرائیلی فوجی تفتیش کاران کے جیل کےکمرے میں آئے اور انہوں نے آتے ہیں الشیخ ابو وعرہ کی بے دردی کے ساتھ مار پیٹشروع کر دی۔ اس وحشیانہ تشدد سے بزرگ فلسطینی حواس کھو بیٹھے جس کے بعد انہیںہسپتال منتقل کیا گیا مگر وہ ایک ہفتے کے بعد دم توڑ گئے تھے۔

 

رہائی پانے والےقیدی نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ کہ یہ واقعہ گذشتہ سال 26جولائی کو پیش آیا تھا۔الشیخ مصطفیٰ ابو وعرہ کی شہادت سے پانچ روز قبل انہیں ہولناک تشدد کا نشانہ بنایاگیا جس کے نتیجے میں ان کی حالت تشویشناک ہوگئی تھی۔

 

اسرائیلی قید سے رہائی پانے والے فلسطینیقیدی نے بتایا کہ اسرائیلی جیل کے اس کمرے میں ہم 12 قیدی تھے۔ اچانک 20مسلح اسرائیلی جلاد کمرے میں داخل ہوئے اور ہم سب کی مار پیٹ شروع کر دی۔ کچھ دیر کےبعد ان سب نے مل کر الشیخ ابو وعرہ پر تشدد شروع کیا اور کئی گھنٹے ان پر تشددکرتے رہے۔ اس کا کہنا تھاکہ میں الشیخ ابو وعرہ سے تین میٹر کے فاصلے پر تھا اور میں واضح طور پران پر تشددکو دیکھ رہا تھا۔

انہوں نے بتایاکہ الشیخ مصطفی ابو وعرہ کوایک درجن فوجیوں نے گھیرے میں لے لیا۔ انہیں لاتیں، مکےاور لاٹھیوں سے پیٹنا شروع کر دیا۔ وہ الشیخ وعرہ کوان کے سر سے پاؤں تک جسم کے ہرحصے پر مارتے۔ شدید تکلیف سے ان کی چیخیں آسمان تک پہنچ رہی تھیں۔ رہائی پانے والے فلسطینی قیدینے اس منظر کو انتہائی سفاکانہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس نے گیارہ سالہ حراست کےدوران کسی قیدی پر ایسا ہولناک تشدد نہیں دیکھا۔

 

حملے کے تقریباًپانچ گھنٹے بعد الشیخ نے اپنے آپ کو سنبھالا اور وضو کرنے کے لیے کھڑے ہونے کی کوششکی، لیکن اچانک وہ شدید درد سے چیخے۔ اس نے مجھے بتایا کہ اسے اپنے پہلو میں اوردل میں ایک اور چبھن محسوس ہوئی۔ جب میں نے اس کے کپڑے اتارے تاکہ یہ معلوم ہو سکےکہ آیا اس میں کوئی زخم ہے یا اس سے ملتی جلتی کوئی چیز میں نے دیکھا کہ اس کا جسمنیلا تھا اور ایک سے زیادہ جگہوں پر خون آلود زخم تھے۔ وہ تقریباً دوبارہ ہوش کھوبیٹھے تھے۔

 

قابض فوج نے الشیخابو وعرہ کو 30 اکتوبر 2023ء کو گرفتار کیا۔ گرفتاری کے وقت وہ خون اور جلد کی متعددبیماریوں کا شکار تھے۔

مختصر لنک:

کاپی