امریکہ اور مغربیدنیا کی طرف سے فراہم کردہ تعاون اور مدد سے قابض صیہونی افواج کی جانب سے غزہ میںمسلسل 312ویں روز قتل عام میں جاری ہے۔ تازہ قتل عام میں مزید درجنوں فلسطینی شہیداور زخمی ہوئے ہیں۔
ہمارے نامہنگاروں نے بتایا ہے کہ قابض فوج کے طیاروں اورتوپ خانےنے آج منگل کے روزغزہ کی پٹیکے مختلف علاقوں میں پرتشدد بمباری کا سلسلہ جاری رکھا۔ اس دوران گھروں، بے گھرافراد کے ھجوم اور سڑکوں کو نشانہ بنایا، جس کے نتیجے میں درجنوں شہری شہید اورزخمی ہوئے۔
غزہ کی پٹی کےوسطی علاقے دیر البلح میں "ابو عمرہ” اسکول کے قریب اسرائیلی بمباری کےنتیجے میں چار فلسطینی شہید اور دیگر زخمی ہو گئے۔ شہید ہونے والوں میں اشرف یوسفحویلہ، ابراہیم طارق مدوخ، محمد احمد سلیم اور تیسیر الانقرشامل ہیں۔
وسطی غزہ کی پٹیمیں بریج پناہ گزین کیمپ میں ایک مکان پراسرائیلی توپ خانے کی گولہ باری کے نتیجے میں 7 شہری شہیداور متعدد دیگر زخمی اور دیگر لاپتہ ہوگئے۔
قابض فوج نے غزہکی پٹی کے وسط میں دیر البلح کے مشرق میں واقع القسطل ٹاورز میں ایک رہائشیاپارٹمنٹ پر توپ خانے سے بمباری کی، جس سے بچوں سمیت 4 افراد شہید ہو گئے۔
منگل کی صبح قابضفوج نے وسطی غزہ کی پٹی میں نصیرات کیمپ کے شمال میں المغراقہ کے علاقے میں رہائشیعمارتوں کو دھماکے سے اڑا دیا۔
مقامی ذرائع نےاطلاع دی ہے کہ دیر البلح میں متعدد گھروں کو نشانہ بنانے کے نتیجے میں ایک بچہ شہید اوردوسرا زخمی ہو گیا ہے، جب کہ ملبے تلےاب بھی لوگ پھنسے ہوئے اور لاپتہ ہیں۔
اسرائیلی بمباریکے نتیجے میں رفح میں تین فلسطینی شہید ہوگئے جب کہ خان یونس میں بمباری کےدورانمتعدد شہری شہید اور زخمی ہوئے۔
طبی ذرائع نے بتایاہے کہ قابض فوج کے طیاروں نے وسطی غزہ کی پٹی میں مغازی کیمپ میں درویش خاندان کےگھر پر بمباری کی جس کے نتیجے میں ایک شہری شہید اور متعدد زخمی ہوگئے۔
وسطی غزہ کے بلاکنو میں السید خاندان کے گھر پر اسرائیلی بمباری میں ایک فلسطینی شہری اور اس کابیٹا شہید ہوگئے۔
گذشتہ رات قابض فوجکے طیاروں نے غزہ شہر کے الشیخ رضوان محلے میں ابو علوان خاندان کے ایک گھر پربمباری کی جس میں متعدد شہری زخمی ہوئے۔
اسرائیلی قابض افواج نے 7 اکتوبر 2023 سے امریکہ اور مغربی ممالک کی فوجی امداد اور اسلحے سے زمینی،سمندری اور فضائی راستے سے غزہ کی پٹی پر جارحیت جاری رکھی ہوئی ہے جس کے نتیجے میں39897 شہری شہید اور 92152 زخمی ہوچکے ہیںجب کہ ہزاروں متاثرین ملبے تلے اور سڑکوں پر ہیں۔ ایمبولینس اور سول ڈیفنس کا عملہان تک نہیں پہنچ سکتا۔