اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘ نے مصر اور قطر میں جنگ بندی کے معاہدے تک پہنچنے اور غزہ کی پٹی میں نسل کشی کی جنگ کے خاتمے کے لیے برادر ثالث ممالک کی کوششوں کی حمایت کی ہے۔
تاہم حماس نے باور کرایا ہے کہ بار بار مذاکراتی ادوار ایک کھیل بن کر رہ گیا ہے۔ اسرائیلی ریاست فلسطینیوں کی نسل کشی منصوبے پر قائم ہے اور وہ جنگ بندی کے بجائے جنگ جاری رکھنے کے لیے وقت حاصل کرنا چاہتی ہے۔
حماس کی طرف سےجاری ایک بیان کی نقل’مرکز اطلاعات فلسطین‘ کو موصول ہوئی ہے جس میں کہا گیا ہے کہجماعت جنگ بندی مذاکرات کے حوالے پہلے بھی ہرممکن لچک دکھا چکی ہے اور اب بھی جنگبندی مساعی کے لیے ہرممکن تعاون کے لیے تیار ہے۔
بیان میں کہا گیاہے کہ "ہم مذاکرات کے بہت سے دوروں سے گذرے اور ہم نے اپنےعوام کے اہداف اور مفادات کےلیے کام کیا۔ ان کا خون بہانے کا سلسلہ بند کرنےاور ان کے خلاف نسل کشی کو روکنے کے لیے تمام ضروری لچک اور مثبت اندازہ اختیارکیا‘‘۔
بیان میں کہا گیاہے کہ جماعت نے قیدیوں کے تبادلے، غزہ کے عوام کو ریلیف فراہم کرنے، بے گھر ہونے والوں کی واپسی، جارحیت سے تباہہونے والی املاک کی تعمیر نو کے لیے لچک کا مظاہرہ کیا”۔
’حماس‘ نے چھ مئی2024ء کو ثالثوں کی تجویز پر اتفاق کیا۔ 31 مئی 2024 کو صدر بائیڈن کے اعلان اوراس سلسلے میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد 2735 کا خیر مقدم کیا”۔
حماس نے اس حقیقتکی طرف توجہ مبذول کرائی کہ قابض اسرائیلی ریاست نے اس سب کو مسترد کرتے ہوئےہمارے عوام کے خلاف قتل عام جاری رکھا۔ وہ مستقل جنگ بندی کے لیے سنجیدہ نہیں ہے اور اس کاجارحانہ طرز عمل امن کوششوں کو تباہ کرنے کا عملی ثبوت ہے”۔
بیان میں وضاحت کیگئی کہ حماس نے 2 جولائی 2024 کو پیش جانےوالی امن تجاویز کا مثبت جواب دیا مگر دوسری طرف سے اسرائیلی ریاست نے نئی شرائطعائد کرکے اسے بھی ناکام بنا دیا۔ ہم مصر اور قطر اسرائیلی وزیر اعظم کے حقیقی ارادوں اور عزائم سے واقف ہیں”۔
حماس نے متنبہ کیاکہ سہ فریقی بیان کے اعلان کے بعد غزہ کے الدرج محلے میں واقع التابعین سکول میںبے گھر افراد کے خلاف اس وقت قتل عام اور گھناؤنا جرم کیا گیا جب وہ فجرکی نمازادا کررہے تھے۔
حماس نے ثالثممالک پر زور دیا کہ وہ اسرائیلی ریاست کو جنگ بندی کے حوالے سے اپنی تجاویز کوقبول کرنے کے لیے دباؤ ڈالیں اور بار بار کے مذاکراتی ادوار میں وقت ضائع کرنے کےبجائے جنگ روکنے کی کوشش کریں۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ باربار کے مذاکراتی ادوارفلسطینیوں کے قتل عام کے اسرائیلی جرائم سے توجہ ہٹانے کا باعث بنتے ہیں۔