اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘ نے کہا ہے کہ وسطی غزہ میں الدرج محلے میں تابعین سکول کے قتل عام کے شہداء کے بارے میں قابض "مجرم” فوج کا بیانیہ کہ وہ حماس اور اسلامی جہاد کے رکن تھے، گمراہ کن اور غلط ہے۔
حماس نے ہفتے کیشام ایک بیان میں کہا کہ التابعین سکول کے قتل عام میں قابض فوج کے ہاتھوں نہتےاور معصوم شہری شہید ہوئے جن کی تعداد 100 سے زائد تھی۔ قابض فوج نے 19 شہداء کیفہرست کا اعلان کیا جن کے بارے میں اس نے دعویٰ کیا کہ وہ مزاحمتی کارکن تھے۔ مگراسرائیلی فوج کا یہ دعویٰ سراسر جھوٹ اورعالمی تنقید میں اپنے گھناؤنے جرم کا جواز پیش کرنے کی مذموم کوشش کرنا ہے۔
حماس نے زور دےکر کہا کہ قابض فوج کے مذکورہ الزامات جھوٹے اور بے بنیاد ہیں۔ بیان میں کہا گیاکہ ہفتے کے قتل عام میں شہید ہونے والوں میںایک بھی بندوق بردار شامل نہیں تھا اور وہ تمام عام شہری تھے جنہیں نماز فجر کیادائیگی کے دوران نشانہ بنایا گیا۔
بیان میں کہا گیاہے کہ مذکورہ فہرست میں بچے، سرکاری ملازمین،یونیورسٹی کے پروفیسرز اور علما شامل ہیں،جن میں سے اکثریت کا کسی سیاسی یا فوجی کارروائی سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
انہوں نے نشاندہیکی کہ دراج محلے کا قتل عام غزہ کی پٹی میں مجرمانہ نازی قابض دشمن کے ذریعے کیےجانے والے ہزاروں قتل عام میں سے ایک ہے، جس نے جان بوجھ کر معصوم شہریوں کو نشانہ بنایا۔
انہوں نے زور دےکر کہا کہ قابض فوج اپنے گھناؤنے جرائم کوجواز فراہم کرنے کے لیے ہر قتل عام کے بعد جان بوجھ کر ایسے جھوٹ پھیلاتی ہے۔