اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘ نے اقوام متحدہ اور عالمی برادری سے بین الاقوامی تحقیقاتی کمیٹیاں تشکیل دینے، غزہ کی پٹی میں پناہ گاہوں اور نقل مکانی کے مراکز میں داخل ہونے اور قابض فوج کے جھوٹے دعوؤں کی انکوائری اور حقیقت کی جان کاری کا مطالبہ کیا۔
ایکبیان میں حماس نے غزہ کی پٹی میں نہتےشہریوں کے خلاف جاری جرائم کو ختم کرنے کے لیے قابض دشمن کے جاری جرائم کو بے نقابکرنے اور جنگوں میں شہریوں کے تحفظ کے لیے وضع کردہ قراردادوں اور معاہدوں کو فعالکرنے پر زور دیا۔
حماس نے کہا کہبرطانوی وزیرخارجہ ڈیوڈ لیمی کے بیانات جس میں فاشسٹ قابض فوج کی طرف سے التابعین سکولمیں بے گناہ بے گھر لوگوں کے خلاف قتل عام پر تبصرہ کیا گیا، میں اس نے حقائق سےصرف نظر کرتے ہوئے حماس سے مطالبہ کیا کہ وہ شہریوں کو خطرے میں ڈالنا بند کرے۔ یہغلط بیانیہ قابض دشمن کے بیانیے کے ساتھ ایک اشتعال انگیز مطابقت ہے جس میں عامشہریوں کو نشانہ بنانے کے جواز کے لیے اسکولوں اور نقل مکانی کے مراکز کو فوجیمقاصد کے لیے استعمال کرنے کا بے بنیاداور جھوٹا دعویٰ کیا گیا ہے۔
انہوں نے مزیدکہا کہ لیمی کا یہ بیان صیہونی قابض دشمن کو سیاسی اور فوجی حمایت جاری رکھ کر اسوحشیانہ نسل کشی کو جاری رکھنے کے لیے اپنے ملک کی قانونی، سیاسی اور اخلاقی ذمہداری سے بچنے کی کھلی کوشش ہے۔
حماس نے کہا کہ انسانیحقوق کی تنظیموں نے اپنی رپورٹوں کے ذریعے اور اقوام متحدہ اور اس کے بین الاقوامیاداروں اور نمائندوں نے دس ماہ سے زائد عرصے کے دوران قابض حکومت کی گھناؤنی نسلکشی کی نگرانی کی۔
شہروں، کیمپوں، سکولوں، ہسپتالوں اور پناہ گاہوںمیں معصوم شہریوں کے خلاف انسانیت کے لیے سب سے بھیانک جرائم کا ارتکاب کیا گیا جسکے نتیجے میں چالیس ہزار سے زاید نہتے فلسطینی شہید ہوئے ہیں جن میں سے دو تہائیسے زیادہ خواتین اور بچے ہیں۔
شہداء کی یہتعداد اس بات کا ثبوت ہے کہ امریکہ، برطانیہ اور دوسرے مغربی ملکوں کی مدد مسلط کیگئی جنگ میں صہیونی ریاست بدترین بربریت،جرائم اور دہشت گردی اور تمام بین الاقوامی قوانین اور معاہدوں کو نظر انداز کررہیہے۔ دشمن فاشسٹ ریاست کو نہتے فلسطینیوں کے قتل عام اور ان کی نسل کشی جاری رکھنےکے لیے برطانیہ اور امریکہ جیسے ممالک کی مکمل سرپرستی حاصل ہے۔
حماس نے قتل عاممیں ملوث ہونے کے ان مؤقف کی مذمت کرتے ہوئے وزیر لیمی، برطانوی حکومت اور امریکیانتظامیہ کی قیادت میں مغربی حکومتوں سے مطالبہ کیا کہ وہ فوری طور پر اپنا راستہبدلیں کیونکہ ان کا طرز عمل جنگی جرائم، نسلی تطہیر اور نسل کشی میں حقیقی شراکتدار بننا ہے۔ غزہ کی پٹی میں صہیونی انتہا پسند حکومت پر دباؤ ڈالنے کے لیے کامکرنے کے بجائے قتل عام میں حماس کو قصور وار ٹھہرانا گمراہ کن اور جنگی جرائم میںنازی ریاست کی مدد کرنا ہے۔
خیال رہے کہ کل ہفتے کی صبح غزہ میں الدرج کے مقام پرموجود التابعین سکول پر اسرائیلی بربریت میں سو سے زاید فلسطینی شہید اور درجنوںزخمی ہوگئے تھے۔