یورپی یونین کی خارجہ امور کمیٹی کے سربراہ جوزپ بوریل نے غزہ میں بے گھر ہونے والے شہریوں پر التابعین سکول میں اسرائیل کی جانب سے کی گئی "مہلک جارحیت” کو "خوفناک” قرار دیتے ہوئے کہا کہ وہ قتل عام کے مناظر کو دیکھ کر خوف زدہ ہیں۔
بوریل نے ’ایکس‘ پلیٹفارم پر ایک پوسٹ میں لکھا کہ "غزہ میں بے گھر لوگوں کی سکول میں قائم جائے پناہ سے آنے والی تصاویر دیکھ کر خوف طاری ہو گیا۔ اسرائیلی فوج نے شہریوں کو نشانہ بناکر ان کا قتل عام کیا۔ یہ انتہائی افسوسناک اور المناک ہے۔
انہوں نے مزیدکہا کہ "اسرائیلی فوج نے حالیہ ہفتوں میں کم از کم 10 اسکولوں کو نشانہ بنایااور وہاں پرقتل عام کیا گیا۔ ان قتل عام کا کوئی جواز نہیں ہے‘‘ انہوں نے زور دےکر کہا کہ غزہ میں جنگ بندی ہی شہریوں کے قتل کو روکنے اور قیدیوں کی رہائی کومحفوظ بنانے کا واحد راستہ ہے۔
فلسطینی علاقوں میںانسانی حقوق کی صورتحال پر اقوام متحدہ کی خصوصی نمائندہ فرانسسکا البانیز نے کہاکہ اسرائیل امریکی اور یورپی ہتھیاروں سے غزہ کی پٹی میں یکے بعد دیگرے اسکولوںمیں فلسطینیوں کی نسل کشی کر رہا ہے۔ یہ نسل کشی تمام "مہذب اقوام” کیبے حسی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔
انہوں نے کہا کہاسرائیل کی اندرون اور بیرون ملک فلسطینیوں کو قتل کرنے کی ایک طویل تاریخ ہے اوراس بات پر زور دیا کہ اسرائیل کو اس قتل عام کا حساب دینا ہوگا۔ انہوں نے اسکولوںمیں پناہ لینےوالے بے گھر لوگوں کے قتل عام کی عالمی سطح پرآزادانہ تحقیقات کامطالبہ کیا۔
خیال رہے کہ کلہفتے کی صبح اسرائیلی قابض فوج نے وسطی غزہ کے الدرج محلے میں واقع التابعین اسکولپر وحشیانہ بمباری کی جس کے نتیجے میں کم سے کم 100 فلسطینی شہد اور درجنوں شدید زخمی ہوگئے تھے۔
نہتے شہریوں کےدردی کے ساتھ کیے گئے قتل عام پر عالی سطح پر سخت رد عمل سامنے آیا ہے اور بے گھرافراد کے قتل عام کی شدید مذمت کی جا رہی ہے۔