اسرائیلی وزیر خارجہ یسرائیل کاٹز نے مطالبہ کیا ہے کہ جنین کیمپ کے ساتھ اسی طرح معاملہ کیا جائے جیسا کہ اسرائیلی فوج غزہ کی پٹی کے ساتھ روا رکھے ہوئے ہے۔
اسرائیلی وزیرخارجہ یسرائیل کاٹز نےایک اشتعال انگیز بیان میں غرب اردن کے شمالی شہر جنین میں قائم پناہ گزین کے باشندوں کے ساتھ غزہ کے باشندوں کے ساتھ روا رکھے سلوک کی طرح بے دردی کے ساتھ پیش آنے پر زور دیا ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا ہے کہ جنین کیمپ کے ساتھ اسی طرح برتاؤ کیاجائے جیسا کہ قابض اسرائیلی فوج غزہ کی پٹی کے ساتھ روا رکھے ہوئے ہے۔
اسرائیلی’ کےاے این‘ چینل کی رپورٹ کے مطابق وزیر خارجہ نے یہ بات مقبوضہمغربی کنارے میں آباد کاری کونسل کے رہ نماؤں کے ساتھ ہونے والی ایک ملاقات کےدوران کہے۔
نام نہاد آباد کاریکونسل کے لیڈروں کے ساتھ ایک بند کمرے کے اجلاس کے دوران صہیونی وزیرخارجہ یسرائیل کاٹزنے ایک تجویز پیش کی کہ عام شہریوں سے جنین پناہ گزین کیمپ کو خالی کر دیا جائےاور پھر اس سے غزہ کی پٹی کی طرح کے فائر پاور کا استعامل کرکے نمٹا جائے۔
یسرائیل کاٹز نےپناہ گزین کیمپوں کےبارے میں اشتعال انگیز بیان دیتے ہوئے انہیں "برائی کے گڑھ” قرار دیا۔ اس نے دعویٰ کیاکہ پناہ گزین کیمپ فلسطینی اتھارٹی کے کنٹرول میں نہیں ہیں بلکہ ایران کے تابع ہیں۔
اسی ملاقات کےدوران وزیر خارجہ نےکہا کہ اردن کے ساتھ مشرقی سرحد سے اسمگلنگ ہو رہی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ مشرقیسرحد پر ایک ٹھوس رکاوٹ قائم کی جانی چاہیے تاکہ سرحد پار سے اسمگلنگ کا سلسلہ روکا جا سکے۔
جنین کیمپ میںفلسطینی مزاحمت کو سات اکتوبر 2023ء کو آپریشن "طوفان الاقصیٰ ” کے آغازکے بعد سے قابض اسرائیلی فوج کے حملوں کاسامنا ہے۔ یہ کیمپ قابض فوجکے حملوں اور قتل وغارت کی نئی اور وسیع اقسام کا سامنا کر رہا ہے جس کا مقصدمزاحمت کو کچلنا ہے۔