اسرائیلی قابضفوج نے تازہ بمباری کی تیاری کے لیے جنوبی غزہ کی پٹی کے شہر خان یونس کے رہائشیوںکو ایک بار پھر جبری نقل مکانی کے نئے احکامات جاری کیے ہیں۔
جبری نقل مکانیکے احکامات میں شہر کے مرکز، الجلا، الشیخ ناصر، بربخ، اور معن کے کچھ حصے شامل ہیں۔ قابض فوج نے شہریوںکو حکم دیا ہے کہ وہ شہر کے مغرب میں المواصی میں مبینہ انسانی زون کی طرف زبردستیانخلا کریں۔
قابض صہیونی فوج نے دعویٰکیا ہےکہ اسے انٹیلی جنس معلومات ملی ہیں جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ فلسطینی مزاحمت نےعلاقے میں بنیادی ڈھانچہ قائم کر لیا ہے اور غزہ کی پٹی سے ملحقہ بستیوں پر میزائلداغے ہیں۔
جبری نقل مکانی کےنئے احکامات ایک ایسے وقت میں سامنے آئے ہیں جب دوسری جانب قابض فوج نے وسطی غزہمیں الدرج کے مقام پرواقع التابعین اسکول پر اسرائیلی بمباری میں 100 سے زیادہ فلسطینی شہید اور درجنوں زخمیہوگئے تھے۔ فلسطینی شہری بتاتے ہیں کہ تمام محلوں پر مسلسل بمباری کی وجہسے غزہ کی پٹی میں کوئی محفوظ یا قابل عمل جگہ نہیں ہے۔
قبل ازیں حماس کےسیاسی بیورو کے سینئر رکن عزت الرشق نے کہا تھا کہ ان کی جماعت کی سخت پالیسی ہےکہاس کے مزاحمت کار عام شہریوں کے اندر نہیں ہوتے اور انہیں انسانی ڈھال کے طورپراستعمال نہیں کرتے۔ انہوں نے زور دےکر کہا کہ قابض فوج کا یہ بیانیہ کہ تابعین اسکول کے قتل عام کے شہداء کا تعلقحماس اور اسلامی جہاد سے تھا گمراہ کن اور غلط ہے۔