پنج شنبه 12/دسامبر/2024

فلسطینیوں سے بدسلوکی کے مرتکب اسرائیلی یونٹ کو امریکی کلین چٹ

ہفتہ 10-اگست-2024

ایک اسرائیلی فوجی یونٹ جس پر مقبوضہ مغربی کنارے میں فلسطینیوں کے ساتھ ناروا سلوک کرنے کا الزام تھا، مبینہ طور پر اس نے اپنی صفوں میں حقوق کی خلاف ورزیوں کا ازالہ کیا ہے جس کے بعد اسے امریکی فوجی امداد حاصل کرنے کے لیے کلیئر قرار دیا گیا ہے۔ یہ بات محکمہ خارجہ نے ایک تحقیقات کے بعد جمعہ کو کہی۔

نیتسح یہودا یونٹ کے اسرائیلی فوجیوں پر 2022 میں ایک 78 سالہ فلسطینی نژاد امریکی عمر اسد کی موت میں ملوث ہونے کا الزام تھا جو مغربی کنارے میں حراست میں لیے جانے کے بعد دل کا دورہ پڑنے سے فوت ہو گیا تھا۔ اس واقعے کے بعد واشنگٹن نے تحقیقات کا مطالبہ کیا تھا۔

اسد کی لاش ایک تعمیری جگہ پر لاوارث پائی گئی جس کی ایک کلائی پر پلاسٹک زپ ٹائی بندھی تھی۔ اسرائیلی فوج نے کہا ہے کہ تعاون کرنے سے انکار کی وجہ سے فوجیوں نے اسد کا عارضی طور پر ایک کپڑے کی پٹی سے منہ بند کر دیا اور ہاتھوں کو زپ ٹائی سے باندھ دیا۔ اسد کو دل کا عارضہ لاحق تھا۔

اس الزام پر نیتسح یہودا کے بٹالین کمانڈر کو سرزنش کی گئی اور دو افسران کو برطرف کر دیا گیا لیکن اسرائیلی فوجی استغاثہ نے مجرمانہ الزامات کے خلاف فیصلہ کیا کیونکہ ان کا کہنا تھا کہ فوجیوں کی غلطیوں اور اسد کی موت کے درمیان کوئی تعلق نہیں تھا۔

جمعہ کو ایک بیان میں محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے کہا کہ محکمے نے اپریل میں یہ نتیجہ اخذ کیا کہ نیتسح یہودا کے علاوہ چار اسرائیلی یونٹوں نے اپنی صفوں میں خلاف ورزیوں کا ازالہ کیا تھا۔

ملر نے کہا کہ محکمے نے اسرائیلی حکومت کی فراہم کردہ نئی معلومات کی جانچ کرنے کے لیے نیتسح یہودا کا جائزہ جاری رکھا تھا۔ انہوں نے کہا، "ان معلومات کا بخوبی جائزہ لینے کے بعد ہم نے تعین کیا ہے کہ اس یونٹ کی خلاف ورزیوں کا بھی مؤثر طور پر تدارک کیا گیا ہے۔”

نیز انہوں نے کہا، "لیہی کے عمل سے ہم آہنگ یہ یونٹ ریاستہائے متحدہ امریکہ سے سیکورٹی امداد حصول جاری رکھ سکتا ہے۔”

1990 کے عشرے کے آخر میں امریکی سینیٹر پیٹرک لیہی کے تحریر کردہ لیہی قوانین ایسے افراد یا سکیورٹی فورس یونٹس کو فوجی مدد فراہم کرنے پر پابندی لگاتے ہیں جنہوں نے انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی کی ہو اور انہیں انصاف کے کٹہرے میں نہ لایا گیا ہو۔

اسرائیلی میڈیا نے اس سے قبل یہ خبر دی تھی کہ واشنگٹن فلسطینیوں کے ساتھ ناروا سلوک پر نیتسح یہودا پر پابندیاں عائد کر دے گا۔ ملر نے کسی پابندی کا ذکر نہیں کیا۔

ممکنہ پابندیوں کی اطلاعات پر اسرائیلی رہنماؤں بشمول وزیرِ اعظم بینجمن نیتن یاہو نے غم و غصے کا اظہار کیا جنہوں نے کہا وہ "اپنی پوری طاقت سے” اس کے خلاف لڑیں گے۔

نیتسح یہودا بٹالین کا قیام 1999 میں انتہائی آرتھوڈوکس یہودیوں اور فوج میں بھرتی ہونے والے دیگر مذہبی قوم پرستوں کے مذہبی عقائد کو جگہ دینے کے لیے کیا گیا تھا۔

فلسطینیوں نے اس بات پر شبہات کا اظہار کیا ہے کہ امریکہ اس بٹالین کے خلاف کوئی کارروائی کرے گا اور آیا کہ ممکنہ پابندیوں کا فوجیوں کے رویئے پر کوئی اثر ہو گا۔

مختصر لنک:

کاپی