سه شنبه 03/دسامبر/2024

ہماری سفارتی نمائندگی کی منسوخی اسرائیل کی انتہا پسندی ہے:ناروے

جمعہ 9-اگست-2024

ناروے کی وزارتخارجہ نے فلسطینی اتھارٹی میں اوسلو کی سفارتی نمائندگی کی منسوخی پر صہیونی ریاستکو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔

 

وزارت خارجہ نےخبردارکیا ہے کہ قابض حکومت کی طرف سے ناروے کی سفارتی نمائندگی منسوخ کیے جانےکااقدام اسرائیل کی انتہا پسندی ہے اور ہم اس کا مناسب جواب دیں گے۔

 

بیان میں کہا گیاہے کہ اسرائیلی حکومت کے اس اقدام کے سنگین نتائج برآمد ہوں گے۔ اسرائیل کا یہ ایکخطرناک اقدام اور انتہا پسندانہ ہے۔ یہ بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہےاور ہم اس کا جواب دیں گے۔

 

ناروے کی وزارتخارجہ کا کہنا ہے کہ اسے اسرائیلی حکومت کی طرف سے ایک پیغام ملا ہے جس میں کہاگیا ہے کہ ناروے کو فلسطینی اتھارٹی میں سفارتی نمائندگی کی اجازت ختم کردی گئیہے۔

 

ناوریجن وزارتخارجہ نے اسے انتہا پسندانہ تصرف قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس انتہا پسندانہ اقدامسے فلسطینیوں کی امداد کے حوالے سے ہماری صلاحیتیں متاثر ہوں گی۔

 

دوسری جانب نارےکے وزیرخارجہ اسپن پارتھ ایڈی نے کہا ہے کہ ان کا ملک نیتن یاھو حکومت کی طرف سےکیے گئے اقدام کا جواب دینے پر غور کررہی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ہم اس حوالے سےضروری اقدامات کریں گےاور نیتن یاھو حکومت کو جواب دیں گے۔

 

درایںاثنافلسطینی وزارت خارجہ کے سیاسی امور کے مشیراحمد الدیک نےکہا ہے کہ ناروے کیفلسطین میں نمائندگی منسوخ کیے جانے کو بین الاقوامی قوانین کی صریح خلاف ورزیقرار دیا ہے۔

 

 

کل جمعرات کوایکپریس بیان میں انہوں نے کہا کہ اسرائیلی ریاست کا یہ اقدام غیرقانونی اور ناقابلقبول ہے۔ ناروے کی سفارتی نمائندگی ختم کرنا ایک سنگین جرم ہے۔ اس کی سفارتینمائندگی موجودہ صورت حال کے لیے ناگزیر ہے اور اسے کسی صورت میں تبدیل نہیں کیاجانا چاہیے۔

 

انہوں نے کہا کہاسرائیل کا یہ اقدام فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے والے ممالک کو سزا دینے کےمترادف ہے اور ہم اسے کسی صورت قبول نہیں کریں گے۔

مختصر لنک:

کاپی