فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کی ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی ’انروا‘ کے کمشنر جنرل فلپ لازارینی نے کہا ہے کہ جنگ کے آغاز سے لے کر اب تک غزہ میں 80 فیصد بچوں کوپولیو کی ویکسین پلائی جا چکی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ویکسی نیشن کے عمل میں’یونیسیف‘ اور عالمی ادارہ صحت سمیت دوسرے اداروں کی طرف سے تعاون فراہم کیا گیا۔
لازارینی نے ایکپریس بیان میں مزید کہا کہ ویکسی نیشن کے عمل نے غیر انسانی زندگی کے حالات اور پناہگاہوں میں ھجوم کے باوجود انسداد امراض میں اہم کردار ادا کیا۔
لازارینی کےمطابق بیماریوں پر قابو پانے کے لیے ویکسین لگوانا ضروری ہیں کیونکہ خطرات بہت زیادہہیں۔ ’انروا‘ کی صحت کی ٹیمیں غزہ میں آٹھ سال سے کم عمر کے بچوں کے لیے پولیو کےقطرے پلانے کی آئندہ مہم کی قیادت کرنے کے لیے پرعزم ہیں۔
انہوں نے کہا کہویکسین کی تیز رفتار اور محفوظ ترسیل بہت ضروری ہے اور اس سے بھی اہم بات یہ ہے کہہر بچے کو فوری طور پر ویکسین فراہم کرنے کے لیے جنگ بندی کا اعلان کیا جائے۔
ورلڈ ہیلتھآرگنائزیشن کے ڈائریکٹر جنرل ٹیڈروس اذانوم گیبریئس نے 26 جولائی کو برطانوی اخبار”دی گارجئین” میں شائع ہونے والے ایک آرٹیکل میں انکشاف کیا ہے کہ بیماریوںکے انسداد کے لیے ویکسین کی 10 لاکھ وائلزغزہ کی پٹی کو بھیجی جائیں گی۔ وہ کمعمر فلسطینیوں کو اس خطرناک بیماری سے بچانے کی کوشش میں آنے والے ہفتوں میں فراہمکی جائے گی۔
واضح رہے کہ غزہمیں گذشتہ سات اکتوبر سے جاری وحشیانہ جارحیت کے دوران ویکسی نیشن کا عمل معطلہونے کی وجہ سے پولیو کی بیماری ایک بار پھر سراٹھانے لگی ہے۔
عالمی ادارہ صحتکے ترجمان کرسچن لِنڈمیئر نے 31 جولائی کو کہا تھا کہ غزہ کی پٹی میں پولیو کے کیسزمیں اضافے کا خدشہ ہے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ علاج کی فراہمی میں رکاوٹ بیماریوںسے نمٹنے کے لیے کی جانے والی بین الاقوامی کوششوں کے لیے ایک دھچکا ہے۔