اسلامی جمہوریہایران کے قائم مقام وزیر خارجہ علی باقری نےتہران میں اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘ کے علاقائی دفترکا دورہ کیا جہاں انہوں نےجماعت کے مندوب ڈاکٹرخالد القدومی سے ملاقات کی۔
اس موقعے پر انہوںنے حماس کے سیاسی شعبے کے سربراہ اسماعیل ھنیہ کی تہران میں بزدلانہ صہیونی دشمنکے حملے میں شہادت کا بدلہ لینے کا عزم کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہاسماعیل ھنیہ کی شہادت سے غاصب صہیونی ریاست کے خلاف ہمارا عزم اور مزاحمت مزیدمضبوط ہوگی۔
علی باقری کیقیادت میں ایرانی وزارت خارجہ کے ا ایک اعلیٰ اختیاراتی وفد نے حماس کے دفتر کادورہ کہا جہاں جماعت کے مندوب خالد القدومینے ان کا استقبال کیا۔
علی باقری نےاسماعیل ھنیہ شہید کی خدمات کو شاندار خراج عقیدت پیش کیا۔ انہوں نے کہا کہ شہیدہنیہ ایک عظیم جہادی ،سیاسی اور عسکری شخصیت تھے۔اسرائیلی قابض دشمن نے انہیںتہران میں بزدلانہ حملے شہید کیا ہے۔ دشمنیہ سمجھتا ہے کہ اس نے دس ماہ میں جو کچھغزہ میں حاصل نہیں کیا وہ اسماعیل ھنیہ کو شہید کرکے حاصل کرلیا ہے مگر یہ دشمن کاگھمنڈ ہے جس کی اسے بھاری قیمت چکانا ہوگی۔
انہوں نے مزیدکہا کہ قابض دُشمن اپنےاندازے کی ایک سنگین اور فاش غلطی کی ہے۔ تہران جواب دینےکے لیے پرعزم ہے اور اپنے فیصلے سے پیچھے نہیں ہٹے گا”۔
اس موقعے پرحماسرہ نما ڈاکٹرخالد قدومی نے ایرانی وزیرخارجہ علی باقری اور ان کے ساتھ آنے والےوفد کا شکریہ ادا کیا۔انہوں نے اسماعیل ھنیہ شہید کے ایران میں عظیم الشان جنازےکے انعقاد پر ان کا شکریہ ادا کیا۔
القدومی نے کہاکہ شہید اسماعیل ہنیہ عوام اور اپنی قوم کے لیے زندہ رہے اور اسی لیے شہید ہوئے۔حماس کے لیے اس کے قائدین کی شہادت کوئی انہونی بات نہیں۔
انہوں نے مزیدکہا کہ "اس میں کوئی شک نہیں کہ اسماعیل ھنیہ کی شہادت تکلیف دہ ہے، لیکن انکا خون جماعت میں نئی روح اورخون ڈالےگا۔ چار دہائیوں پر محیط سابقہ قتل وغارت گری کی صہیونی پالیسی نے ثابت کیا ہےکہ شہادتوں کے باوجود حماس کے جہاد،استقامت، عزم اور جدو جہد جدوجہد میں کوئیکمی نہیں آئی۔