امریکی اخبار ’والسٹریٹ جرنل‘ نے کہا ہے کہ غزہ کی پٹی پر 10 ماہ سے زائد عرصے سے جاری تباہی کی جنگنے اسرائیلی ریزرو فوجیوں کی توانائیاں ختم کر دی ہیں، جس سے اسرائیل کے آپشنزمحدود ہو گئے ہیں۔ فوج حواس باختہ اور مایوس ہے جب کہ اسرائیلی حکومت لبنانی حزباللہ کے خلاف جنگ چھیڑنے پر غور کر رہی ہے۔
امریکی اخبار کیرپورٹ کے مطابق "اسرائیل”، جس کیآبادی 10 ملین سے کم ہےبحران کے وقت اپنے فرائض کی انجام دہی میں فوج کی مدد کے لیےریزرو فوجیوں پر بہت زیادہ انحصار کرتا ہے۔
چونکہ غزہ میںجنگ اپنے 11ویں مہینے میں داخل ہو رہی ہے اور علاقے میں حزب اللہ جیسی تنظیموں کےساتھ مسلسل فائرنگ کا تبادلہ جاری ہے، اخبار کا کہنا ہے کہ بہت سے ریزرو فوجی بریکنگپوائنٹ کے قریب پہنچ چکے ہیں۔ وہ تھکن اور مایوسی کا شکار ہیں، وہ تھکاوٹ کے ساتھجدوجہد کر رہے ہیں۔ خاندان، کام اور فوجی خدمات کے درمیان توازن قائم کرنے کی کوشش کرتے ہیں مگر انہیں اس میںمشکل پیش آ رہی ہے۔
اخبار کی رپورٹکے مطابق فوجیوں پر ڈالا جانے والا دباؤ ان وجوہات میں سے ایک ہے جس کی وجہ سےاسرائیلی حکام حزب اللہ کے خلاف ایک جامع جنگ شروع کرنے سے ہچکچاتے ہیں۔
اسرائیل کی قومیسلامتی کونسل کے سابق سربراہ یاکوف امدرور کا خیال ہے کہ "اسرائیل” نےخود کو ایک طویل جنگ لڑنے کے لیے تیار نہیں کیا ہے، انہوں نے مزید کہا کہ”جنگ جتنی طویل ہوگی، لڑنے والی افواج کو مدد فراہم کرنا اتنا ہی مشکل ہوگا‘‘۔
اخبار نے کہا کہ”اسرائیل” اس سے قبل مختصر جنگیں لڑنے میں کامیاب ہوا تھا جس میں وہ ریزروفورسز اور ٹیکنالوجی کے میدان میں اپنی زبردست برتری پر انحصار کرتا تھا۔
رپورٹ نشاندہی کیگئی ہے کہ ہےکہ اس بار معاملہ مختلف ہے، کیونکہ حزب اللہ لبنانی سرزمین کے بڑےعلاقوں کو کنٹرول کرتی ہے۔ اگر جنگ ہوئی تو حزب اللہ کے بنیادی ڈھانچے کو ختم کرنےمیں برسوں کا عرصہ لگے گا۔
معاشی نقصانات
وال سٹریٹ جرنلکا کہنا ہے کہ قابض فوجی، فوج کے دستوں کے برعکس عام شہری ہیں جن کے پاس ملازمتیںہیں اور وہ اپنے خاندان کی دیکھ بھال کرتے ہیں۔ ان میں سے بہت سے اب متعدد محاذوںپر کام کر چکے ہیں اور شدید لڑائیاں لڑ چکے ہیں۔
قابض فوج کےاندازوں کے مطابق غزہ پر جنگ شروع ہونے کے بعد سے اب تک 300 سے زائد ریزرو فوجیہلاک اور 4000 سے زائد زخمی ہو چکے ہیں۔ ان اعداد و شمار میں پیشہ ور فوجیوں کےنقصانات شامل نہیں ہیں۔
اخبار نے اشارہ کیاکہ بہت سے ریزرو فوجیوں کو اپنی ملازمتیں چھوڑنے، اپنی کمپنیاں بند کرنے اور اپنیسرمایہ کاری کو ملتوی کرنے پر مجبور کیا گیا۔