اسلامی جمہوریہ ایراننے اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘ کے سیاسی بیورو کے سربراہ شہید اسماعیل ھنیہ کو بینالاقوامی اسلامی انسانی حقوق ایوارڈ جاریکیا ہے۔
آٹھویں اسلامی ایوارڈبرائے انسانی حقوق کا انعقاد "فلسطین کے مظلوم عوام کا دفاع، مزاحمت کا محوراور صہیونی ریاست کے جرائم کا مقابلہ” کے عنوان سے ایران میں حماس کے مندوب ڈاکٹرخالد القدومی کی موجودگی میں جاری کیا گیا۔ اس موقع پر ایران کی اعلیٰ عدلیہ کےسربراہ، فوجی حکام اور تہران میں مقیم اسلامی ممالک کے سفرا موجود تھے۔
اسلامک ہیومنرائٹس ایوارڈ انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا شکار ہونے والوں یا انسانی حقوق کےحامیوں اور محافظوں کے لیے ایک بین الاقوامی ایوارڈ ہے اور اس سال تقریباً 17ممالک کے 42 امیدواروں کو شامل کیا گیا تھا۔
حماس کے شہید رہ نماکے علاوہ یہ ایوارڈ فلسطین میں اسلامی جہاد موومنٹ کے سیکرٹری جنرل زیاد النخالہ،پاکستان میں جماعت اسلامی کے سابق امیر سراج الحق، فرانسیسی وکیل گیلس ڈوور اورانسانی حقوق کارکن، شارلٹ کیٹس، کینیڈا میں صیہونیت مخالف کارکن، اور اقوام متحدہمیں نکاراگوا کی سفیر اور مستقل نمائندہ ہاچیا ارمیڈا کو جاری کیا گیا۔
تہران میں حماسکے نمائندے خالد القدومی نے اپنے خاندان اور تحریک کی جانب سے شہید ہنیہ ایوارڈحاصل کرتے ہوئے کہا: انسانی حقوق ایک وسیع اور گہرا تصور ہے اور ان کا مطلب انسانیعزت و وقار کا احترام ہے۔ انہوں اس بات پر زور دیا کہ انسانی حقوق اور بچوں کو قتلکرنے والے مجرم صہیونی دشمن کے لیے انسانیحقوق کوئی معنی نہیں رکھتے۔
انہوں نے مزیدکہا کہ امریکہ، برطانیہ، فرانس اور جرمنی صیہونی وجود کے قیام اور اس سے پہلے کے صیہونیوںکے جرائم کے علاوہ 8 دہائیوں پر محیط اس کے جرائم کے ذمہ دار ہیں۔ انہوں اس بات پرزور دیا کہ یہ ممالک اسرائیلی جنگی مجرم ریاست کی حمایت اور مدد کرکے دنیا اور خطےکی سلامتی کے لیے خطرات پیدا کررہے ہیں۔