اسرائیلی قابضفوج نے غزہ کی پٹی کے قبرستانوں سے چرائے گئے درجنوں شہداء کے جسد خاکی واپسکردیے۔
غزہ میں ریڈ کراسکی بین الاقوامی کمیٹی نے اعلان کیا کہ اسے کارم ابوسالم کراسنگ کے ذریعے 84 شہداءکی میتیں موصول ہوئیں ہیں۔
طبی ذرائع نے بتایاکہ ان لاشوں کو غزہ کی پٹی کے جنوب میں واقع شہر خان یونس کے جنوب مغرب میں آسٹرینمحلےمیں واقع ترک قبرستان میں ایک اجتماعی قبر میں دفن کیا گیا۔
فلسطینی میڈیا کےمطابق لاشیں ایک کھلے علاقے میں پہنچیں، جہاں اماددی کارکنان اور طبی عملے تازہکھودی گئی قبروں کی ایک لمبی قطار کے پاس انتظار کر رہے تھے۔ان لاشوں کو نیلے رنگکے پلاسٹک کے تھیلوں میں لپیٹ کر جائے وقوعہ تک پہنچایا گیا۔
طبی ذرائع نےواضح کیا کہ اکتوبر 2023 میں غزہ پر نسل کشی کی جنگ شروع ہونے کے بعد سے یہ شہداءکی لاشوں کی تیسری کھیپ ہے جسے قابض فوج نے انٹرنیشنل کمیٹی آف ریڈ کراس کے حوالےکیا ہے۔
7 مارچ کو اسرائیلیقابض فوج نے 47 شہداء کی لاشیں حوالے کیں جنہیں قابض فوج نے غزہ کی پٹی کے مختلفعلاقوں سے چوری کیا تھا۔
30 جنوری کو قابض فوج نے اپنی زمینی فوجی کارروائیوں کے دوران غزہکی پٹی کے مختلف علاقوں پر حملہ کرتے ہوئے 100 کے قریب شہداء کی لاشوں کو رفح میںایک اجتماعی قبر میں دفن کر دیا تھا۔
طبی ذرائع نے اسوقت اطلاع دی تھی کہ کچھ لاشیں گل سڑ چکی تھیں اور معائنے سے معلوم ہوا کہ ان میںسے کچھ کے اعضاء چوری ہو گئے تھے۔
7 اکتوبر2023 سے قابض غزہ کے خلاف مکمل امریکی حمایت سے تباہ جنگ مسلط رکھی ہے۔اس وحشیانہ جارحیت کے نتیجے میں 39550سے زائد فلسطینی شہید، 91000 سے زائد زخمی ہوئے، جن میں سے زیادہ تر بچے اور خواتینہیں۔ 10 ہزار تا حال لاپتا ہیں۔ غزہ کی 95 فی صد آبادی بے گھر ہے اورجب کہ امداد کی بندش کی وجہ سے جنگ سےتباہ حال غزہ میں قحط کا سماں ہے۔