اسلامی جمہوریہ ایران کے قائم مقام وزیر خارجہ علی باقر کنی نے اسرائیلی قابض ریاست کی طرف سے حماس کے رہ نما اسماعیل ہنیہ کے ایرانی سرزمین پر قتل کو ایران کے لیے "بڑی سرخ لکیر” کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے زور دیا کہ تہران کا ردعمل اس جرم پر "فیصلہ کن” ہو گا۔
ایرانیخبر رساں ایجنسی ’ارنا‘ کی رپورٹ کے مطابق علی باقری نے پاکستان کے نائب وزیر اعظماور وزیر خارجہ محمد اسحاق ڈار کے ساتھ فون کال کے دوران کہا کہ ایران اسماعیل ھنیہکی شہادت پر صہیونی ریاست سے بدلہ لے گا۔
علی باقر نے زور دیا کہ ایران کے مہمان ھنیہ کی ایران کی سرزمین پر شہادت یمن، لبنان اور ایرانکے خلاف جاری صہیونی جرائم کا حصہ ہے۔ یہ حملہ ایرانی خودمختاری پر حملہ اور سرخلکیر کو عبور کرنے کے مترادف ہے۔
علی باقر نے کہا کہ یہ جرم دو نتائج کا باعث بنے گا۔ پہلا ایران کی طرف سے فیصلہ کن ردعملاور دوسرا صیہونیوں کے شیطانی اقدامات کی وجہ سے خطے میں عدم استحکام اور بحرانوںمیں اضافہ ہوگا”۔
علی باقر نے خطے کی صورت حال پرپاکستانی وزیر خارجہ سے تبادلہ خیال کے لیے اسلامی ممالک کاایک غیر معمولی اجلاس منعقد کرنے کی تجویز پیش کی۔ انہوں نے پاکستان سے مطالبہ کیاوہ اس اقدام کی حمایت کرے اور اسرائیلیوں کی "مجرمانہ سرگرمیوں” کوروکنے کے لیے اپنا اثر و رسوخ استعمال کرے۔
دوسریطرف پاکستان کے نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ محمد اسحاق ڈار نے ہنیہ کی شہادت پرایران اور حماس کے ساتھ گہری ہمدردی اور تعزیت کا اظہار کیا۔ انہوں نے اسماعیلھنیہ کی شہادت کے بعد اسلامی تعاون تنظیم کا غیر معمولی اجلاس منعقد کرنے کی تجویزکی حمایت کی۔