قطر کے دارالحکومت دوحہ کے لوسیل ٹاورز کو فلسطینی پرچم اور سابق فلسطینی وزیر اعظم اسماعیل ھنیہ شہید کی تصاویر سے جگمگا اٹھے۔ اس منظر کو شہید رہنما کی آزادی فلسطین کی جدوجہد کے ضمن میں ان کی خدمات کا دوحہ کی جانب سے علامتی اعتراف قرار دیا جا رہا ہے۔
منتخب فلسطینی وزیراعظم اور اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘ کے رہنما اسماعیل ھنیہ کی نماز جنازہ دوحہ کی سب سے بڑی مسجد محمد بن عبدالوہاب میں نماز جمعہ کےبعد ادا کی گئی اور انہیں لوسیل میں بانی امام کے قبرستان میں سپرد خاک کیا گیا۔
اسلامی تحریک مزاحمت’حماس‘ کے سیاسی بیورو کے رکن خلیل الحیہ کی امامت میں ادا کی جانے والی اسماعیل ھنیہ اور ان کے محافظ کی نماز جنازہمیں لاکھوں افراد نے شرکت کی۔
دوحہ کی”امام محمد بن عبد الوہاب” مسجد میں جمعہ کے خطیب محمد حسن المراخی نےشہید ہنیہ کی خدمات کو شاندار الفاظ میں خراج عقیدت پیش کیا۔
قطر کے سرکاری ٹیوی کے مطابق جامع مسجد میں ھنیہ کی نماز کے موقع پر بڑی تعداد لوگوں نے شرکت کی۔ جنازے میں امیر قطر الشیخ تمیمبن حمد آل ثانی اور ان کے والد بھی موجود تھے۔
جمعہ کے خطیبمحمد حسن المراخی نے کہا کہ اسماعیل ھنیہ کی شہادت پورے عالم اسلام کے لیے ایک بڑاصدمہ ہے۔
اسماعیل ہنیہ کو لوسیلکے بانی امام قبرستان میں سپرد خاک کیا گیا، جس میں ریاست قطر کے بانی الشیخ جاسم بنمحمد آل ثانی کی آخری آرام گاہ ہے۔
اسماعیل ھنیہ کاجسد خاکی جمعرات کی شام کو ایران سے دوحہ منتقل کیا گیا جہاں جمعہ کے روز ہزاروں افراد، جن میں اہم اسلامی اورعرب شخصیات شامل تھیں، نے ان کی نماز جنازہ میں شرکت کی۔