ایران کے سپاہ پاسداران انقلاب نے گذشتہ بدھ کے روز تہران میں اسلامی تحریک مزاحمت [حماس] کے سیاسی شعبہ کے قتل سے متعلق نئی تفصیلات سامنے لائے ہیں، سنیچر کے روز ایک میں یہ بات زور دے کر کہی گئی کہ شہدا کا خون رائیگاں نہیں جانے دیا جائے گا۔
ایران کے پاسداران انقلاب نے اپنے بیان میں بتایا ہے کہ اسرائیل نے ’کم فاصلے پر مار کرنے والا پروجیکٹائل‘ استعمال کرتے ہوئے حماس کے سیاسی امور کے سربراہ اسماعیل ہنیہ کو قتل کیا۔
پاسداران انقلاب کے بیان میں کہا گیا کہ ’یہ دہشت گردانہ کارروائی تقریباً سات کلوگرام وزنی وار ہیڈ کے ساتھ مختصر فاصلے تک مار کرنے والے پروجیکٹائل کو رہائشی علاقے کے باہر سے فائر کر کے کی گئی جس کے نتیجے میں زوردار دھماکہ ہوا۔‘
بیان کے مطابق اس حملے میں اسرائیل کو ’امریکہ کی مدد‘ حاصل تھی۔
اسماعیل ہنیہ کو بدھ کو علی الصبح اس وقت قتل کیا گیا جب وہ نئے صدر مسعود پزشکیان کی حلف برداری کی تقریب میں شرکت کے لیے تہران میں موجود تھے۔ ایران اور حماس نے جوابی کارروائی کا عزم ظاہر کیا ہے۔
ایرانی پاسداران انقلاب نے اپنے اس عزم کو دہرایا کہ اسماعیل ہنیہ کا بدلہ لیا جائے گا اور اسرائیل کو ’مناسب وقت، جگہ اور طریقے سے سخت سزا‘ دی جائے گی۔