اسرائیلی فوج کیدہشت گردی کی کارروائیوں کا سلسلہ نہ صرف غزہ کی پٹی میں جاری ہے بلکہ پورے غزہ کیپٹی اور غرب اردن میں بھی روزانہ کی بنیاد پر دہشت گردی کی کارروائیاں جاری ہیں۔
یورپی فاؤنڈیشنبرائے القدس نے خبردار کیا ہے کہ اسرائیلی قومی سلامتی کے وزیر ایتمار بن گویر کیطرف سے یہودیوں کو مسجد اقصیٰ میں عبادت کی ادائی کی اجازت دینے کے فیصلے کے سنگیننتائج برآمد ہوں گے۔
یورپی فاؤنڈیشن کا کہنا ہے کہ اگرچہ اسرائیلی حکومت نے کہا ہے کہمسجد اقصیٰ کے حوالے سے وہ کسی نئے منصوبے پر عمل پیرا نہیں مگر اس کے باوجوداسرائیلی قومی سلامتی کے وزیر ایتمار بن گویرکا یہ بیان اشتعال انگیز اور مسجداقصیٰ کی زمانی اور مکانی اعتبار سے تقسیم کی سازشوں کا عکاس ہے۔
فاؤنڈیشن نے دوسری جانب رپورٹ میں کہا ہے کہ اسرائیلی فوج نےبیت المقدس اور غرب اردن میں 730 انسانیحقوق کی خلاف ورزیاں کی ہیں۔ یہ خلافورزیاں 16مختلف اقسام کی ہیں۔ یہ کارروائیاں جولائی کے دوران کی گئیں۔ ان کارروائیوں میں 15اعشاریہ 8 فی صد کارروائیاں فلسطینیوں کی گرفتاریپرمبنی ہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جولائی کے دوران بیت المقدس میں اسرائیلیقابض فوج کی طرف سے فلسطینیوں پر براہ راست فائرنگ کی 44کارروائیاں ریکارڈ کی گئیں۔
فائرنگ کے ان واقعات میں احمد نضال اصلان نامی شہری شہید اور کئیزخمی ہوگئے۔ زخمیوں میں سے آٹھ کی حالت خطرے میں بیان کی جاتی ہے۔ جولائی کےدوران اسرائیلی قابض فوج نے گھر گھر تلاشی کا سلسلہ جاری رکھا جس کے نتیجے میں 115 فلسطینیوں کوگرفتار کرلیا گیا۔
رپورٹ میں کہا گیاہے کہ بیت المقدس اور اس کے اطراف میں اسرائیلی فوجنے جولائی کے دوران 357بار چھاپے مارے۔ اس دوران قابض فوج نے 115 فلسطینی شہریوں کو گرفتار کیا گیا جن میں 10بچے شامل ہیں۔
مکانات مسماری کی کارروائیوں کے زمرے میں 48کارروائیاں کی گئی۔ اس دوران 23 گھروں کو مسمار کر کے ان کے مکینوں کو کھلےآسمان تلے چھور دیا گیا۔ نو مکانات کو ان کے مالکان کے ہاتھوں زبردستی زمین بوس کرایا گیا۔ مسماری کی کارروائیوں کے نتیجے میں131 فلسطینی بے گھر ہوئے۔
رپورٹ کے مطابق جولائی کے دوران یہودی آباد کاروں نے مسجداقصیٰ پر جارحیت کا سلسلہ جاری رکھا۔ اس دوران 3659 آباد کاروں نے اسرائیلی فوج کی فول پروفسکیورٹی میں مسجد اقصیٰ پر دھاوے بولے اور مقدس مقام کی بے حرمتی کی۔