وزارت صحت غزہ نے جمعرات کے روزاعلان کیا ہے کہ غزہ کی پٹی سے تعلق رکھنے والے فلسطینی قیدی عمر جنید کو اسرائیلی فورسز جیل میں تشدد کر کے شہید کرچکی ہیں۔ 26 سالہ قیدی عمر جنید کا جبالیہ سے تعلق تھا۔
عمر جنید کو مبینہ طور پر اسرائیلی جیل میں قید کے دوران ماہ جون کے اواخر میں تشدد کر کے شہید کیا گیا ہے ،تاہم ان کی شہادت کی اطلاع اب جیل سے آئی ہے۔
عمر جنید کے والد عبدالعزیز نے فون پر وزارت صحت کے حکام کو بتایا ہے کہ انہیں ایک انسانی حقوق گروپ نے اطلاع دی تھی کہ ان کا بیٹا 17 جون 2024 کو جیل میں فورسزکے تشدد کے نتیجے میں شہید ہو گیا تھا۔
اسرائیلی فورسز نے عمر جنید کو اس کے بھائی یاسر سمیت 24 دسمبر 2023 کو جبالیہ سے اٹھا لیا تھا۔ مگر کسی کو بھی یہ معلوم نہیں تھا کہ اسرائیلی فوجیوں نے دونوں بھائیوں کو اٹھا کرکہاں اور کس جیل میں بند کیا تھا۔
البتہ اپریل کے اواخر میں اسرائیلی فورسز نے عمر جنید کے بھائی یاسر کو رہائی دے دی گئی تھی۔ لیکن عمر جنید کی قسمت کے بارے میں نہیں کہا تا کہ اس کا مستقبل کیا ہوگا۔
عمر جیند کے والد عبدالعزیز کے والد نے بتایا کہ اس دوران انہوں نے انسانی حقوق کے مخلتلف اداروں اور تنظیموں سے رابطے بھی کیے ، لیکن کہیں سے کوئی جواب نہ مل سکا کہ عمر جنید کو کہاں رکھا گیا تھا۔
حتیٰ کہ یروشلم میں ایک اسرائیل عدالت میں عمر جنید کو لاپتہ کیے جانے کے بارے میں ایک درخواست دائر کی تاکہ بیٹے کے مستقبل اور قسمت کے فیصلے کے بارے میں کچھ پتہ چل سکے۔
عمر جنید کے اہل خانہ کے مطابق ماہ مئی میں ‘ سنٹر فار دی ڈیفینس آف دی انڈیویجئل’ سے یروشلم میں رابطہ کیا جس نے عدالت میں ایک درخواست دائر کی تاکہ عمر جنید کے بارے میں معلوم ہو سکے کہ کہ وہ کہاں اور کس حال میں ہے، یا اس کا مستقبل کیا ہے۔
عمر جنید کے خاندان کے مطابق جب اسے فوج نے اٹھایا تو اس کی صحت مکمل طور پر درست تھی اور کسی قسم کا کئی عارضہ نہیں تھا۔ اسرائیلی فوج نے اسے اس کے گھر سے اٹھایا تھا ۔
عمر جنید کے اہل خانہ نے ماہ مئی میں ‘ سنٹر فار دی ڈیفینس آف دی انڈیویجئل’ سے یروشلم میں رابطہ کیا جس نے عدالت میں ایک درخواست دائر کی تاکہ عمر جنید کے بارے میں معلوم ہو سکے کہ کہ وہ کہاں اور کس حال میں ہے، یا اس کا مستقبل کیا ہے۔
اب گھر والوں کو بتایا گیا ہے کہ ان کے بیٹے کی فورسز کے تشدد سے موت واقع ہو چکی ہے۔ ہمارا مطالبہ ہے کہ ہمارے بیٹے کی لاش ہی ہمارے حوالے کر دی جائے تاکہ اس کی تدفین اپنے علاقے میں کر سکیں۔