اسلامی تحریک مزاحمت ’’حماس‘ کے پولٹ بیورو کے سربراہ اسماعیل ہنیہ اور ان کے محافظ وسیم ابو شعبان کے جسد خاکی ایران سے قطر پہنچ گئے. دوحہ میں دونوں شہداء کے تابوتوں کا استقبال حماس کے رہنماؤں اور عظیم المرتبت شہدا کے اہلِ خانہ نے کیا۔
قطر کے دارالحکومت دوحہ کی امام محمد بن عبدالوہاب مسجد میں اسماعیل ہنیہ کی نمازِ جنازہ ادا کی جائے گی جس میں قطری حکام سمیت دیگر شریک ہوں گے۔ مقتول کی تدفین دوحہ کے شمالی علاقے لوسیل کے مقامی قبرستان میں کی جائے گی۔
اسماعیل ہنیہ اور ان کے محافظ وسیم ابو شعبان بدھ کو تہران میں ایک بزدلانہ حملے میں شہید ہو گئے تھے۔ وہ نو منتخب ایرانی صدر مسعود پزشکیان کی تقریبِ حلف برداری میں شرکت کے لیے قطر سے تہران گئے تھے۔
حکومتِ پاکستان نے فلسطینیوں سے اظہارِ یکجہتی اور اسرائیلی بربریت کی مذمت کے طور پر آج ملک بھر میں یومِ سوگ منانے کا فیصلہ کیا ہے۔
نمازِ جمعہ کے بعد اسماعیل ہنیہ کی غائبانہ نمازِ جنازہ ادا کی جائے گی اور قومی اسمبلی میں خصوصی قرارداد بھی پیش کی جائے گی۔
دوسری جانب ترکیہ کے صدر رجب طیب ایردوان نے سماجی رابطے کی سائٹ ‘ایکس’ پر ایک بیان میں کہا تھا کہ اپنے فلسطینی بہن بھائیوں سے اظہارِ یکجہتی اور فلسطینی کاز کی حمایت کے اظہار اور اسماعیل ہنیہ کی ہلاکت پر ملک بھر میں دو اگست کو یومِ سوگ منایا جائے گا۔
غاصب صہیونیوں کے حملے میں رہنما اسماعیل ہنیہ شہید ہونے والے قائدین کے راستے پر چلتے ہوئے ایک شہید بن کر ابھرے اور ان کے الفاظ "ہم اسرائیل کو تسلیم نہیں کریں گے” تاریخ میں ہمیشہ زندہ رہیں گے۔
ایران، حماس اور کئی دیگر ملکوں نے اسماعیل ہنیہ کے قتل کا ذمے دار اسرائیل کو ٹھہرایا ہے۔ تاہم اسرائیل نے براہِ راست اس پر کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے۔
دوسری جانب ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے اسرائیل کو ‘سخت سزا’ دینے کا اعلان کیا ہے۔