فلسطینی غیرسرکاری تنظیموں کے نیٹ ورک نے غزہ کی پٹی میں نہتے فلسطینی شہریوں کے خلاف اسرائیلیفاشسٹ نازی ریاست کی ننگی جارحیت میں اضافے اور داخلی راستوں پر قابض فوج کی طرفسے عاید کی گئی پابندیوں کی وجہ سے جنگ سےتباہ حال علاقے میں امدادی سامان لانے ٹرکوں کی تعداد میں ساٹھ فی صد کمی آئی ہے۔
مرکزاطلاعاتفلسطین کو موصولہ ایک بیان میں سول سوسائٹی کی تنظیموں نے اس بات کی تصدیق کی ہےکہ اس نے جولائی کے مہینے کے دوران غزہ کی پٹی کے لیے امداد لے جانے والے ٹرکوں کیتعداد میں نمایاں کمی ریکارڈ کی ہے۔ گذشتہ مہینوں کے مقابلے میں جولائی کے دورانغزہ کو فراہم کردہ امدادی ٹرکوں کی تعداد میں 60 فی صد کمی ریکارڈ کی گئی۔
خیال رہے کہگذشتہ سات اکتوبر سے غزہ کی پٹی پر اسرائیلی نازی ریاست کی طرف سے امریکی اورمغربی ممالک کی حمایت اور مدد سے مسلط کی گئی جارحیت کے دوران بیرون ملک سے آنےوالی امداد کو بھی نشانہ بنا کر غزہ کےعوام کو بھوک اور قحط کی دلدل میں دھکیلاگیا ہے۔
غزہ کی پٹی میںلاکھوں شہریوں کی زندگی کا انحصار بیرون ملک سے آنے والی امداد اور خوراک کےسامان پر ہے۔ وقت کےعلاقے اس وقت امداد کی عدم رسائی اور اسرائیلی ریاست کیبدمعاشی کی وجہ سے متاثر ہیں۔
فلسطینی این جی نیٹورک نے وضاحت کی کہ رفح کراسنگ کی بندش سے پہلے بھی غزہ کی پٹی میں انسانی حالاتتباہ کن تھے، کیونکہ 200 سے زیادہ لوگ داخل نہیں ہو رہے تھے۔
نیٹ ورک نے کہاکہ ایک ایسے وقت میں جب بے گھر ہونے والوں کی تعداد آبادی کے نوے فیصد سے تجاوز کرچکی ہے اور غزہ کی پٹی کی پوری آبادی انسانی امداد پر انحصارکرتی ہے اور انسانیتباہی کے اثرات ہر سطح پر شدت اختیار کر رہے ہیں۔
نیٹ ورک نے قحط،پیاس، وبائی امراض اور بیماریوں کے تیزی سے پھیلنے، خاص طور پر بچوں اور خواتین میںامراض کے پھیلاؤ اور رفح کراسنگ کی بندش کے نتیجے میں بیماروں اور زخمیوں کی بگڑتیہوئی حالت تشویشناک ہے۔ اس وقت ہزاروں مریضوں اور زخمیوں کی زندگیوں کو حقیقیمعنوں میں خطرات لاحق ہیں۔
این جی اوز نیٹورک نے کہا کہ قابض فوج کی جارحیت کی وجہسے غزہ بالخصوص شمالی علاقوں میں کئی قسم کی خوراک، خاص طور پر سبزیوں اور پروٹینکے داخلے کو روکا جاتا ہے۔