جمعه 15/نوامبر/2024

اسماعیل ھنیہ کی شہادت : مغربی کنارے میں احتجاجی مظاہرے

جمعرات 1-اگست-2024

مقبوضہ مغربی کنارے میں حماس سربراہ اسماعیل ھنیہ کی شہادت کی اطلاع پہنچنے کے بعد پورا مقبوضہ مغربی کنارا سوگوار ہو گیا ، فلسطینی شہری سڑکوں پر نکل کر احتجاج کرنے لگے۔  یہ احتجاج مختلف قصبوں اور شہروں میں  جاری رہا اور فلسطینی عوام نے فلسطینی رہنما کے قتل کی مذمت کی۔

رام اللہ میں بڑا احتجاجی جلوس نماز ظہر کے بعد نکلا ۔ اس کے علاوہ الخلیل، نابلس، طولکرم اور طوباس میں احتجاجی مظاپرے کیے گئے۔ شرکاء شہید  فلسطینی لیڈر کے لیے نعرے لگا رہے تھے اور مزاحمت کے ساتھ اظہار یکجہتی کر رہے تھے۔

 مقبوضہ مغربی کنارے کے ان فلسطینی مظاہرین نے اپنے نعروں اور تقریروں کے دوران اس بزدلانہ قتل  کا مضبوط اور موثر جواب دینے  کا مطالبہ کیا ۔

نابلس میں مزاحمتی تحریک حماس کی طرف سے بڑا منظم جلوس نکالا گیا۔ اس جلوس کا آغاز نماز ظہر کے بعد کیا گیا۔ الشہداء کے نام سے شہر کے اہم ‘راؤنڈ اباؤٹ’ پر بڑی تعداد میں عوام جمع ہوئے اور اسماعیل ھنیہ کے قتل کی مذمت کی۔

اس احتجاجی مارچ کے دوران  نابلس میں حماس کے سینیئر ذمہ دارشیخ ماہر الخراز نے مظاہرین سے خطاب میں کہا ‘شہادت زندگی کا سب سے خوبصورت موڑ ہے۔ حماس اپنے لیڈروں کی قربانیاں کارکنوں سے پہلے پیش کرنے کی روایت رکھتی ہے۔’

انہوں نے زور دے کر کہا ‘اسماعیل ھنیہ کا خون بھی غزہ کے عام فلسطینیوں کی طرح ہے۔  اس لیے ان کے خاندان کی بڑی تعداد غزہ کی پٹی پر اسی طرح شہادت پیش کر چکی ہے جس طرح غزہ کے دوسرے خاندانوں نے قربانی پیش کی ہے اور شہید ہوئے ہیں۔’

رام اللہ میں شرکائے جلوس نے شہر کے مرکزی علاقے سے جلوس کا آغاز کیا۔ شرکاء نے بھرپور غم و غصے کا اظہار کیا اور اسرائیل کے جرائم کی مذمت کرتے ہوئے اسماعیل ھنیہ کے حق میں نعرے لگائے۔ اس دوران نعروں میں فلسطینی عوام نے اسرائیل قبضے کے خلاف اٹھ کھڑے ہونے کے عزم کا اظہار کیا ۔

علاوہ ازیں احتجاجی مارچ اور جلوس طوباس اور طولکرم یں دیکھے گئے۔ ان جلوسوں کا اہتمام سہ پہر کے وقت کیا گیا تھا۔ دونوں مقامات پر شرکائے جلوس نے اسماعیل ھنیہ کے قتل کی مذمت کی اور ان کے بہیمانہ قتل کا مجرم اسرائیل کو قرار دیا۔

یہ  مظاہرین مزاحمت کو تیزتر کرنے کے لیے  لوگوں سے مطالبہ کر رہے تھے کہ مزاحمت کے راستے پر چل کر ہی آزادی کی زندگی مل سکتی ہے۔ ہمارے قائدین نے اسی راستے کو اختیار کیا اورقربانیاں پیش کیں۔

الخلیل شہر میں احتجاجی مارچ کالحسین مسجد  سے  شروع کیا گیا اور شہر کے مرکزی علاقے باب الزاویہ  کے علاقے تک گیا۔ مظاہرین اسماعیل ھنیہ کی شہادت اور مزاحمت کے حوالے سے نعرے لگا رہے تھے۔ اور اسرائیل کے اس جرم کی اسرائیل کو سزا دینے کا مطالبہ کر رہے تھے۔

اسی اثنا میں اسرائیلی فوج کے ساتھ  تصادم بھی ہوا ۔ یہ تصادم شہر کے مرکز باب الازاطویہ کےعلاقے میں ہوا۔ مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے اسرائیلی فوج نے گیس کے گولے فائر کیے اور فلسطینی مظاہرین پر ہینڈ گرنیڈز کا بھی استعمال کیا۔ بعد ازاں اسرائیلی فوج کے ساتھ شروع ہونے والا یہ تصادم شہر کے کئی علاقوں میں پھیل گیا۔

علاوہ ازیں پورے مقبوضہ مغربی کنارے میں مکمل دن عام ہڑتال کی گئی۔ تاکہ فلسطینی عوام نے مزاحمت کے ساتھ اور اسماعیل کے ساتھ اظہار یکجہتی کیا۔ صدر محمود عباس اور مزاحمتی گروپوں کی طرح سوگ کا اعلان کیا اور فلسطینی پرچم سرنگوں رکھا ۔

مختصر لنک:

کاپی