اقوام متحدہ کے غزہ کے لیے انسانی حقوق اور تعمیر نو سے متعلق شعبے کی کوآرڈینیٹر سگرید کاگ نے ڈاکٹروں سے کہا ہے کہ غزہ کی پٹی پر حاملہ خواتین میں حمل ضائع ہونے کے کیسزکے بڑھنے کو دیکھا جا رہا ہے تاہم وجوہات معلوم نہیں ہیں۔ البتہ یہ واضح طور پر معلوم ہے کہ غزہ کے خوفناک بے بسی اور مصیبت میں رہ رہے ہیں۔
اقوام متحدہ کی اس ذمہ دار نے یہ بات پریس کانفرنس کے دوران کہی۔ وہ اردن کے دارالحکومت عمان سے اقوام متحدہ ہیڈ کوارٹرز میں ویڈیو لنک پر پریس کانفرنس کر رہے تھے۔
کاگ نے وضاحت کرتے ہوئے کہا ‘ میں نے کئی میٹرینٹی موبائل وارڈ ز کا دورہ کیا ۔ یہ سہولیات اقوام متحدہ کے لیے ایک شعبے کی طرف سے خواتین کو غزہ میں فراہم کی گئی ہیں۔ لیکن ان طبی مراکز پر خواتین کو بہت پریشان دیکھا ہے۔ ‘
ان میٹرنٹی یونٹس میں ڈاکٹروں نے مجھے بتایا ہے کہ ‘ خواتین میں حمل ضائع ہونے کے واقعات کی تعداد بہت زیادہ ہے۔ یہ واقعات عام طور پر پہلی یا دوسری سہ ماہی میں ہو رہے ہیں۔ ڈاکٹروں کے مطابق ابھی وہ اس کی وجوہات سمجھ نہیں پا رہے تاہم وہ اس بارے میں ایک سٹڈی کرانے کا ارادہ رکھتے ہیں تاکہ اس بارے میں سائنٹفک انداز مین چیزوں کا جائزہ لیا جا سکے۔ ‘
کاگ نے یہ بات بطور خاص کہی کہ غزہ کی خواتین کو غزہ کے جنگ زدہ ماحول میں رہتے ہوئے سخت جسمانی اور نفسئیاتی دباؤ اور صحت کے مسائل کا سامنا رہتا ہے۔’ انہوں نے بچوں کے لیے طبی سہولیات کے مراکز کے اپنے دوروں کے بارے میں بتایا ‘ جہاں انہوں نے بچوں کو خوفناک عوارض میں مبتلا دیکھا ہے۔ یہ بچے وہ ہیں جنہیں علاج کے لیے منتقل کیا جا سکا ہے۔ غزہ میں بار بار بمباری کی وجہ سے ان بچوں کو چار سے پانچ مرتبہ نقل مکانی پر مجبور ہونا پڑا تھا۔ ہر بار یہ عدم تحفظ کا شکار رہے اور اس سے ان کی صحت کے مسائل بڑھتے چلے گئے۔’
غزہ میں بچوں کی حالت کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا ‘جو این جی اوز بچوں کے لیے غزہ میں کام کر رہی ہیں۔ انہیں کئی قسم کے چیلنجوں کا سامنا ہے۔ غزہ میں کوئی قانون باقی نہیں رہا ہے۔ کہیں متاثرہ افراد تک پہنچنا ہو تو بہت مشکلات رہتی ہیں۔ حتیٰ کہ اشیا کی فراہم کے لیے بھی متاثرہ افراد تک رسائی مشکل ہے۔ بچوں کے مسائل اس سے بھی زیادہ ہیں۔ بھوک ہے بیماری ہے اور نقل مکانی پر بار بار مجبور ہونا ہے۔
انسانی حقوق کی ذمہ دار کاگ نے نے اس موقع پر فلسطینی این جی اوز کی تعریف کی کہ ان میں سے بہت ساری ایسی ہیں جن کے پاس اب دفاتر ہیں نہ آلات اور نہ بمباری کی وجہ سے کام کرنے کے حالات مگر وہ اپنا کام خدمت اور خیر خواہی کے جذبے سے کرنے کی کوشش میں ہمہ تن مصروف ہیں۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ غزہ میں فوری جنگ بندی کی جائے اور لوگوں کو انسانی بنیادوں پر امدادی سامان کی ترسیل ممکن بنائی جائے۔