اردن میں قائمعرب سوسائٹی فار دی کنزرویشن آف نیچر نے کہا ہےکہ اس نے غزہ کے کسانوں کے ساتھ ملکر غزہ کی پٹی کی زرعی اراضی کی تقریباً 400 دونم (ایک دونم ایک ہزار مربع میٹر کےبرابر ہے) رقبے پر پھیلے فارمز کی بحالی اور ان پر کاشت کاری کے لیے پنیری لگانے کاکام مکمل کر لیا ہے۔
ایسوسی ایشن کیطرف سے جاری ایک پریس بیان میں کہا کہ یہ منصوبہ "غذا کے خلاف اسرائیلی جنگکا مقابلہ کرنے کے لیے شروع کیا گیا ہے جس کا غزہ کی پٹی کئی مہینوں سے شکار ہے۔اس پروجیکٹ میں غزہ کے شمالی، وسطی اور جنوبی علاقوں کے تقریباً 162 کھیتوں کوشامل کیا گیا ہے۔ ان کھیتوں میں جلدی سے کاشت ہونے والی فصلوں کی کاشت کاری کی جارہی ہے۔
ایسوسی ایشن نےوضاحت کی کہ اس نے غزہ میونسپلٹی کے تعاون سے میونسپلٹی کی نرسری کی اراضی میں سبزیوںکے بیج اور پودوں کی پنیری لگا کر اپنا منصوبہ شروع کیا تھا، یہ پنیری تقریباً 6.5دونم پر لگائی گئی تھی تاہم شروع میں قابض نے اس پر بلڈوز چلا کر اسے تباہ کردیاتھا۔ جارحیت کے دوران اس نے غزہ شہر کے تقریباً 55000 درختوں کو جان بوجھ کر تباہکر دیا”۔
وسطی علاقے دیرالبلح، خان یونس اور رفح کے ایک حصے میں فطرت کے تحفظ کے لیے عرب تنظیم نے ٹماٹر،کھیرے، بینگن، گرم اور میٹھی مرچ، کینٹالوپ اور زچینی کے تقریباً 500000 مختلفسبزیوں کے پودے لگائے۔
اس نے غزہ کی پٹیکے شمال میں بیت لاہیا میں تقریباً 170 دونم کے لیے 900 کلو گرام مولوکھیا کے بیجوںاور بینگن اور گرم مرچ کے 115000 بیج دوبارہ لگائے۔
"غزہ فارمزکی بحالی” کے منصوبے کے پہلے مرحلے میں فصلیں لگانے کے علاوہ تباہ شدہ فارموںکی بحالی کے لیے آبپاشی کے نیٹ ورکس کو بڑھا کر تباہ شدہ فارموں کی بحالی، گرینہاؤسز کی تعمیر، پھلوں کے درختوں کی کاشت کاری اور زرعی تالابوں اور ماہی گیری کےآلات کی تعمیر اور بحالی شامل ہے۔
بیان کے مطابقبرائلر چکن فارمز اور شہد کی مکھیوں کی بحالی کے علاوہ یہ سب کچھ براہ راست غزہ کےاندر موجود وسائل سے فائدہ اٹھا کر شروع کیا گیا ہے۔
دوسرے مرحلے میںجو جلد شروع ہونے کی امید ہے میں 50000 متنوع پھلوں کے درخت لگانا شامل ہے۔ غزہپر مسلط اسرائیلی ریاست کی تباہی کی جنگ کے دوران 60 فیصد پھل دار درختوں کو نشانہبنایا گیا ہے۔
بیان میں فطرت کےتحفظ کے لیے عرب گروپ کی صدر رزان زعیتر کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ "اس غیرمعمولی جنگ کو غزہ کی پٹی کے لوگوں پر مسلط ہونے والی بھوک کی جنگ کا مقابلہ کرنےکے لیے تیز رفتار ردعمل کی ضرورت ہے”۔
زعیتر نے غزہ کیپٹی میں خوراک کی خودمختاری کے مسئلے پر توجہ مرکوز کرنے کی ضرورت پر زور دیتےہوئے کہا کہ غزہ کے باشندوں کو خوراک کے مقامی نظام کی پیداوار اور استحکام میںمدد دی جائے اوربیرونی امداد پر انحصار نہ کیا جائے۔
غور طلب بات یہ ہےکہ "غزہ فارمز کی بحالی” پروجیکٹ ملین ٹری پلانٹ پروگرام کا حصہ ہے، جسپر عرب سوسائٹی فار کنزرویشن آف نیچر 2001 سے فلسطینی علاقوں میں کام کر رہی ہے،اس دوران اس نے تقریباً 30 لاکھ پودے لگانے میں اپنا حصہ ڈالا۔ فلسطینی علاقوں میںدرخت، ان درختوں کی جگہ لے رہے ہیں جنہیں اسرائیلی قابض فوج نے اکھاڑ دیا تھا، یا جن زمینوں کو مسمار کر دیاگیا تھا۔ انہیں دوبارہ آباد کرنے کے لیے کام کیا جا رہا ہے۔